64۔ آئندہ زندگی

بخار
دل صفحہ171

64۔
آئندہ زندگی

مَوت تو ہے نام بس نقلِ مکانِ رُوح
کا
قبر مٹی کی نہیں، اِک اور ہی ہے مُسْتَقَرْ
پُل صِراطِ حشر ہے یاں کی صراطِ مستقیم
تاکہ ہو معلوم ۔ راہ چلتا رہا کیسی
بَشَر؟
جلوہ گاہِ لُطف و احساں نام ہے فِردَوس
کا
اور تجلّی گاہِ اوصافِ جَلالی ہے سَقَر
ہیں تَمَثُّل سب پہ تیرے اپنے ہی اَفعال
کے
کر عمل اَچھے، کہ تا مارا نہ جائے بے
خبر
جو کمی ہو، وہ دُعا سے پوری کرتا رہ
مُدام
”اے خدا جنت عطا کر، اور سَقَر سے
الحذر”
الفضل 9مئی 1943ء

اپنا تبصرہ بھیجیں