108۔ یاد ہے تجھ کو مِرا قِصّہ! میری حالتِ زار؟

بخار
دل صفحہ233۔234

108۔ یاد ہے تجھ کو مِرا قِصّہ! میری حالتِ زار؟

حضرت میر صاحب
کی ذیل کی یہ غیرمطبوعہ نظم اُن کے فرزند سیّد محمد امین صاحب نے فروری 1960ء کے خالدؔ
ربوہ میں چھپوائی تھی۔ حضرت سیدہ مریم صدیقہ بنت حضرت میر صاحب حرم محترم حضرت خلیفۃالمسیح
ثانی نے اسے خالد کے پُرانے فائلوں میں سے تلاش کر کے اس مجموعہ میں شامل کرنے کے لئے
مجھے ربوہ سے بھجوائی جس کے لئے میں محترمہ کانہایت ممنون ہوں۔ (محمداسماعیل پانی پتی)
ساقیا!
کس لئے رونق نہیں مَے خانے میں
کیا
ابھی دیر ہے مَے خواروں کے یاں آنے میں
مہربانی
سے میرے واسطے شیشہ وہ لا
یعنی
جو تیز ہو سب سے تیرے مَے خانے میں
اِک
خبر آج خوشی کی میں سناتا ہوں تجھے
ڈال
اس بادۂ رنگین کو پیمانے میں
یاد
ہے تجھ کو مِرا قصّہ! میری حالتِ زار
کچھ
کسر باقی تھی بتلا میرے مر جانے میں
کون
سے دُکھ تھے وہ فُرقت کے جو ہم نے نہ سہے
کچھ
تمیزاپنے میں باقی تھی نہ بیگانے میں
عقل
تھی اپنی کہاں، فہم کہاں، ہوش کہاں
فرق
تھامجھ میں کہاں اورکسی دیوانے میں

اپنا تبصرہ بھیجیں