106۔ کیادیکھا؟

بخار
دل صفحہ231۔232

106۔
کیادیکھا؟

ہم نے دُنیا میں آ کے کیا دیکھا
اِک نبی دیکھا، اِک خدا دیکھا
باغ اگلوں نے جو لگائے تھے
ہم نے سب کو نُچا کُھچا دیکھا
باپ بیٹے کو بھائی بھائی کو
ایک کو ایک سے جُدا دیکھا
آخرت کے ہیں یاں جو نمبردار
جب بھی دیکھا، اُنہیں خَفا دیکھ
دین کے نام پر اُنہیں دائِم
پیٹ کے غم میں مُبتلا دیکھا
نَظَرِ لُطف کے سِوا تیرے
درد کو اپنے لا دَوا دیکھا
سگِ دُنیا کو چیختے ہی سُنا
خوش فقط مردِ باخدا دیکھا
عالِم بے عَمَل مُعلِّم کو
اِک کتابوں لَدا گدھا دیکھا
سدِّ اسکندری تھی صحتِ جسم
خود ہی پھر اُس کو ٹوٹتا دیکھا
ہارتے پایا اہلِ باطِل کو
راستبازوں کو جیتتا دیکھا
نفسِ امّارہ، تیرے دَر کو چھوڑ
دربدر بھیک مانگتا دیکھا
وقتِ پیری ہوا جو حافِظہ گُم
سب برابر ہوا سُنا، دیکھا
تاک میں ہے، مگر نہیں آتی
ہر طرح مَوت کو بُلا دیکھا
گوشت خوروں کی تُندیاں دیکھیں
دال خوروں کا حافِظہ دیکھا
قادیاں کا جو ایک قصبہ ہے
دین کا اُس کو مورچہ دیکھا
”کل کے بچے” کو آج دُنیا نے
مَظہرُ الحَقِّ و العُلا دیکھا
اہلِ سائنس کا وہ سُوپر مَین
جب بھی سوچا، تو مصطفیؐ دیکھا
ساری دُنیا میں سب سے بے مَصرف
ہم نے تجھ کو، اے آشناؔ دیکھا

اپنا تبصرہ بھیجیں