6۔ مرد ِحق کی دُعا

کلام
طاہر ایڈیشن 2004صفحہ15۔16

مرد ِحق کی دُعا

دو گھڑی صبر سے کام لو ساتھیو! آفت
ظلمت و جور ٹل جائے گی
آہ ِمومن سے ٹکرا کے طوفان کا ، رُخ
پلٹ جائے گا ، رُت بدل جائے گی
تم دعائیں کرو یہ دعا ہی تو تھی ، جس
نے توڑا تھا سرکبر ِنمرود کا
ہے اَزل سے یہ تقدیرِ نمرودیت ، آپ
ہی آگ میں اپنی جل جائے گی
یہ دُعا ہی کا تھا معجزہ کہ عصا ، ساحروں
کے مقابل بنا اَژدھا
آج بھی دیکھنا مرد ِحق کی دعا ، سحر
کی ناگنوں کو نگل جائے گی
خوں شہیدانِ اُمت کا اے کم نظر! رائیگاں
کب گیا تھا کہ اَب جائے گا
ہر شہادت ترے دیکھتے دیکھتے ، پھول
پھل لائے گی ، پھول پھل جائے گی
ہے ترے پاس کیا گالیوں کے سوا ، ساتھ
میرے ہے تائید ِربّ الورٰی
کل چلی تھی جو لیکھو پہ تیغ ِدعا ،
آج بھی ، اِذن ہو گا تو چل جائے گی
دیر اگر ہو تو اندھیر ہرگز نہیں ، قول
اُ
مْلِیْ
لَھُمْ اِنَّ کَیْدِیْ مَتِیْن
سنت اللہ ہے، لاجرم بالیقیں ، بات ایسی
نہیں جو بدل جائے گی
یہ صدائے فقیرانہ حق آشنا ، پھیلتی
جائے گی شش جہت میں سدا
تیری آواز اے دشمن بد نوا ! دو قدم
دور دو تین پل جائے گی
عصرِ بیمار کا ہے مرض لا دوا ، کوئی
چارہ نہیں اب دُعا کے سوا
اے غلام ِمسیح ُالزماں ہاتھ اٹھا ،
موت بھی آگئی ہو تو ٹل جائے گی
جلسہ سالانہ ربوہ ١٩٨٣ء

اپنا تبصرہ بھیجیں