28۔ آؤ محمود ذرا حال پریشاں کردیں

کلام
محمود صفحہ53

28۔ آؤ محمود ذرا حال پریشاں کردیں

آؤ محمود ذرا حال پریشاں کردیں
اور اس پردے میں دشمن کو پشیماں کردیں
خنجرِ ناز پہ ہم جان کو قرباں کردیں
اور لوگوں کے لئے راستہ آساں کردیں
کھینچ کر پردہ رخ ِیار کو عریاں کردیں
وہ ہمیں کرتے ہیں ہم ان کو پریشاں کردیں
وہ کہیں ہم کہ گداگر کو سلیماں کردیں
وہ کریں کام کہ شیطاں کو مسلماں کردیں
پہلے ان آرزوؤں کا کوئی ساماں کردیں
دل میں پھر اس شہ خوباں کو مہماں کردیں
ایک ہی وقت میں چھپتے نہیں سورج اور
چاند
یا تو رخسار کو یا اَبرو کو عریاں کردیں
آج بے طرح چڑھی آتی ہے لعلِ لب پر
ان کو کہدو کہ وہ زلفوں کو پریشاں کردیں
آدمی ہوکے تڑپتا ہوں چکوروں کی طرح
کبھی بے پردہ اگر وہ رخِ تاباں کردیں
اک دفعہ دیکھ چکے موسیٰ ؑتو پردہ کیسا
ان سے کہدو کہ وہ اب چہرہ کو عریاں
کردیں
دل میں آتا ہے کہ دل بیچ دیں دلدار
کے ہاتھ
اور پھر جان کو ہم ہدیۂ جاناں کردیں
وہ کریں دم کہ مسیؑحا کو بھی حیرت ہوجائے
شیرِ قالیں کو بھی ہم شیر ِِنیستاں
کردیں
اخبار بدر جلد 8۔ 29 اپریل 1909ء

اپنا تبصرہ بھیجیں