33۔ جگہ دیتے ہیں جب ہم ان کو اپنے سینہ و دل میں

کلام
محمود صفحہ60

33۔ جگہ دیتے ہیں جب ہم ان کو اپنے سینہ
و دل میں

جگہ دیتے ہیں جب ہم ان کو اپنے سینہ
و دل میں
ہمیں وہ بیٹھنے دیتے نہیں کیوں اپنی
محفل میں
بڑے چھوٹے سبھی کعبہ کو بیت اللہ کہتے
ہیں
تو پھر تشریف کیوں لاتے نہیں وہ کعبہ
دل میں
کرے گا نعرۂ اللہ اکبر کوئے قاتل میں
ابھی تک کچھ نہ کچھ باقی ہے دم اس مرغ
ِبسمل میں
اسی کے جلوہ ہائے مختلف پر مرتے ہیں
عاشق
وہی گل میں وہی مُل میں وہی ہے شمع
محفل میں
وہی ہے طرزِ دلداری وہی رنگ ِستم گاری
تجسس کیوں کروں اس کا کہ ہے یہ کون
محمل میں
بلاتے ہیں مجھے وہ پر جو میں اٹھوں
تو کہتے ہیں
کدھر جاتا ہے او غافل میں بیٹھا ہوں
تیرے دل میں
ہزاروں دامنوں پر خون کے دھبے چمکتے
ہیں
مرے آنے پہ کیا ہولی ہوئی ہے کوئے
قاتل میں
میں سمجھا تھا کہ اس کو دیکھ کر پڑ
جائیگی ٹھنڈک
خبر کیا تھی کہ پھنک جاؤں گا جا کر
اس کی محفل میں
گلوں پر پڑگئی کیا اوس دیدِ روئے جاناں
سے
کوئی دیکھو تو کیسا شور برپا ہے عنادل
میں
مصیبت راہِ الفت کے کٹے گی کس طرح یارب
مرے پاؤں تو بالکل رہ گئے ہیں پہلی
منزل میں
اخبار الفضل جلد 8 ۔29جولائی 1909ء

اپنا تبصرہ بھیجیں