31۔ وہ نکات معرفت بتلائے کون

کلام
محمود صفحہ57۔58

31۔ وہ نکات معرفت بتلائے کون

وہ نکات معرفت بتلائے کون
جام ِو صلِ دلربا پلوائے کون
ڈھونڈتی ہے جلوۂ جاناں کو آنکھ
چاند سا چہرہ ہمیں دکھلائے کون
کون دے دل کو تسلی ہر گھڑی
اب اڑے وقتوں میں آڑے آئے کون
کون دکھلائے ہمیں راہِ ھدیٰ
حضرت باری سے اب ملوائے کون
سرد مہری سے جہاں کی دل ہے سرد
گرمیٔ تاثیر سے گرمائے کون
کون دنیا سے کرے ظلمت کو دور
راہ پر بھولے ہوؤں کو لائے کون
یاس و نومیدی نے گھیرا ہے مجھے
اس کے پنجے سے مجھے چھڑوائے کون
کون میرے واسطے زاری کرے
درگۂ ربی میں میرا جائے کون
وہ گلِ رعنا ہی جب مرجھا گیا
پھر بہار جانفزا دکھلائے کون
کَل نہیں پڑتی اسے اس کے سوا
اس دل غمگیں کو اب سمجھائے کون
کس کی تقریروں سے اب دل شاد ہو
اپنی تحریروں سے اب پھڑکائے کون
کس کے کہنے پر ملے دل کو غذا
ہم کو آبِ زندگی پلوائے کون
گرمیٔ الفت سے ہے یہ زخم دل
مرہم ِکافور سے کَل پائے کون
اے مسیؑحا تیرے سودائی جو ہیں
ہوش میں بتلا کہ ان کو لائے کون
تُو تو واں جنت میں خوش اور شاد ہے
ان غریبوں کی خبر کو آئے کون
اے مسیؑحا ہم سے گر تُو چھٹ گیا
دل سے پر الفت تری چھڑوائے کون
جانتا ہوں صبر کرنا ہے ثواب
اس دلِ نادان کو سمجھائے کون
تجھ سے تھی ہم کو تسلی ہر گھڑی
ترے مرنے پر ہمیں بہلائے کون
کون دے دل کو مرے صبر و قرار
اشکِ خونیں آنکھ سے پنچھوائے کون
اخبار الفضل جلد 8 ۔27مئی 1909ء

اپنا تبصرہ بھیجیں