72۔ یارو مسیح وقت کہ تھی جن کی انتظار

کلام
محمود صفحہ121

72۔ یارو مسیح وقت کہ تھی جن کی انتظار

یارو مسیح وقت کہ تھی جن کی انتظار
رہ تکتے تکتے جنکی کروڑوں ہی مر گئے
آئے بھی اور آ کے چلے بھی گئے وہ آہ!
ایام ِسعد اُن کے بسرعت گذر گئے
آمد تھی اُن کی یا کہ خدا کا نزول تھا
صدیوں کاکام تھوڑےسے عرصہ میں کرگئے
وہ پیڑ ہورہے تھے جو مدت سے چوبِ خشک
پڑتے ہی ایک چھینٹا دلہن سے نکھر گئے
پل بھر میں مَیل سینکڑوں برسوں کی دُھل
گئی
صدیوں کے بگڑے ایک نظر میں سدھر گئے
پُر کر گئے فلاح سے جھولی مُراد کی
دامانِ آرزو کو سعادت سے بھر گئے
پرتم یُونہی پڑے رہے غفلت میں خواب
کی
دیکھا نہ آنکھ کھول کے ساتھی کدھر گئے
صد حیف ایسے وقت کو ہاتھوں سے کھو دیا
واحسرتا!کہ جیتے ہی جی تم تو مر گئے
سونگھی نہ بوئے خوش نہ ہوئی دیدِ گل
نصیب
افسوس دن بہار کے یونہی گزر گئے
اخبار الفضل جلد 12 ۔ 9جون 1925ء

اپنا تبصرہ بھیجیں