82۔ یہ خاکسار نابکار دِلبرا وہی تو ہے

کلام
محمود صفحہ135

82۔ یہ خاکسار نابکار دِلبرا وہی تو ہے

یہ خاکسار نابکار دِلبرا وہی تو ہے
کہ جس کو آپ کہتے تھے ہے با وفا وہی
تو ہے
جو پہلے دِن سے کہہ چُکا ہوں مدّعا
وہی تو ہے
میرے طلب وہی تو ہے میری دُعا وہی تو
ہے
جو غیر پر نِگہ نہ ڈالے آشنا وہی تو
ہے
جو خیر کے سِوا نہ دیکھے چشمِ واوہی
تو ہے
نظر تھی جس پہ رحم کی جو خوشہ چینِ
فضل تھا
دِلی غلامِ جاں نثار آپ کا وہی تو ہے
یہ بے رُخی ہے کس سبب سے میں وہی ہوں
جو کہ تھا
میرے گُنہ وہی تو ہیں میری خطا وہی
تو ہے
سزائے عشق ہجر ہے جزائے صبر وصل ہے
میری سزا وہی تو ہے میری جَزا وہی تو
ہے
نہیں ہیں میرے قلب پہ کوئی نئی تجلّیاں
حِرا میں تھا جو جلوہ گر مرا خُدا وہی
تو ہے
نہیں ہے جس کے ہاتھ میں کوئی بھی شے
وہی تو ہوں
جو ہے قدیرِ خیر و شر میرا خُدا وہی
تو ہے
بھنور میں پھنس رہی ہے گو نہیں ہے خوف
ناؤ کو
بچایا جس نے نوحؑ کو تھا ناخُدا وہی
تو ہے
ہے جس کا پھول خوش نُما ہے جس کی چال
جانفزا
میرا چمن وہی تو ہے میری صبا وہی تو
ہے
ازاحمدیہ جنتری 1928ء مطبوعہ 1927ء

اپنا تبصرہ بھیجیں