89۔ مرا دل ہوگیا خوشیوں سے معمور

کلام
محمود صفحہ145۔147

89۔ مرا دل ہوگیا خوشیوں سے معمور

آمین
عزیزان امۃ السلام بیگم۔مرزاناصر احمد۔ناصرہ بیگم۔مرزا مبارک احمد۔امۃ القیوم بیگم۔
مرزامنور احمد۔امۃ الرشید بیگم۔امۃ العزیز بیگم۔سلمہم اللہ و بارک لھم
مرا دل ہوگیا خوشیوں سے معمور
الحمدللہ کہ اس وقت میرے سات بچے قرآن
کریم ختم کرچکے ہیں  اور ایک اللہ تعالیٰ کے
فضل سے حافظِ قرآن بھی ہے ۔ یہ محض اللہ تعالیٰ کا فضل ہے اور میں اس کے فضل سے امید
کرتا ہوں کہ دوسرے بچوں کو بھی اس نعمت عظمیٰ سے حصہ لینے کی توفیق دے گا اور خدمت
دین کا موقع دے کر اور اپنے قرب کی نعمت بخش کر اپنے احسانوں کی زنجیر کو مکمل کرے
گا۔ میں نے کچھ شعر اسی خوشی میں بطور شکریہ و دعا کہے ہیں اور عزیزہ امۃ السلام بیگم
کو بھی ، جو ہم سب بہن بھائیوں کی اولاد میں صرف ایک ہی یادگار حضرت مسیح موعود (آپ
پر سلامتی ہو ) کے زمانہ کی ہے اس آمین میں شامل کرلیا ہے۔ اشعار درج ذیل ہیں۔
مرادل ہو گیا خوشیوں سے معمور
ہوئے ہیں آج سب رنج و الم دور
نویدِ راحت افزا آرہی ہے
بشارت ساتھ اپنے لارہی ہے
سلام ۔اللہ کی پہلی عنایت
مسیحاؑ نے جسے بخشی تھی برکت
مرا ناصر۔مرا فرزند اکبر
ملا ہے جس کو حق سے تاج و افسر1
وہ میری ناصرہ وہ نیک اختر
عقیلہ باسعادت پاک جوھر
مبارک جو کہ بیٹا دوسرا ہے
خدا نے اپنی رحمت سے دیا ہے
مری قیوم ۔میرے دل کی راحت
خدا نے جس کو بخشی ہے سعادت
منور جو کہ مولیٰ کی عطا ہے
بشارت سے خدا کی جو ملا ہے
رشیدہ جس کو حق نے رشد بخشا
بنایا نیک طینت اور اچھا
عزیزہ سب سے چھوٹی نیک فطرت
بہت خاموش پائی ہے طبیعت
یہ سارے ختم قرآں کر چکے ہیں
دلوں کو نورِ حق   سے   بھر
چکے ہیں
خدا کا فضل ان پر ہو گیا ہے
کلام اللہ کا خلعت ملا ہے
یہ نعمت سارے انعاموں کی جاں ہے
جو سچ پوچھویہی باغِ جناں ہے
ملی ہے ہم کو یہ فضلِ خدا سے
حبیبِ پاک حضرت مصطفیٰؐ سے
شہِ لَولاکؐ یہ نعمت نہ پاتے
تو اس دنیا سے ہم اندھے ہی جاتے
کجا ہم اور کجا مولیٰ کی باتیں
کجا دن اور کجا تاریک راتیں
رسائی کب تھی ہم کو آسماں تک
جو اُڑتے بھی تو ہم اُڑتےکہاں تک
خدا ہی تھا کہ جس نے دی یہ نعمت
محمدؐ ہی تھے جو لائے یہ خلعت
پس اے میرے عزیزو میرے بچو!
دل و جاں سے اسے محبوب رکھو
یہی ہے دین و دنیا کی بھلائی
اسی سے دور رہتی ہے برائی
اسی سے ہوتی ہے راحت میسر
اسی میں دیکھتے ہیں روئے دلبر
یہی لے جاتی ہے مولیٰ کے در تک
یہی پہنچاتی ہے مومن کو گھر تک
خدایا اے مرے پیارے خدایا
الٰہ العالمیں رب البرایا
ہو سب میرے عزیزوں پر عنایت
ملے تجھ سے انہیں تقویٰ کی خلعت
کلام اللہ پر ہوں سب وہ عامل
نگاہوں میں تری ہوں نفس کامل
بس اک تیری ہی ان کے دل میں جا ہو
نہ دیکھیں غیر کو کوئی ہو کیا ہو
محبت تیری اُن کے دل میں رچ جائے
ہر اک شیطان کے پنجے سے بچ جائے
علومِ آسمانی ان کو مل جائیں
دلوں کی اُن کے کلیاں خوب کھل جائیں
ترا الہام بھی ہو اِن پہ نازل
ترا اکرام بھی ہو ان کے شامل
کریں تیرے فرشتےان سے باتیں
معارف کی بہیں سینوں میں نہریں
ہر اک ان میں سے ہو شمعِ ہدایت
بتائے اک جہاں کو رازِ قدرت
دلوں کو نور سے ہوں بھرنے والے
ہوں تیری رہ میں ہر دم مرنے والے
برائی دشمنوں کی بھی نہ چاہیں
ہمیشہ خیر ہی دیکھیں نگاہیں
لڑائی اور جھگڑے دور کر دیں
دلوں کو پیار سے معمور کر دیں
جو بیکس ہوں یہ ان کے یار ہو جائیں
سرِ ظالم پہ اک تلوار ہو جائیں
بنیں ابلیس نافرماں کے قاتل
لوائے احمدیت کے ہوں حامل
یہ میدانِ دغا میں جب کبھی آئیں
تو دل اعداء کے سینوں میں دَہَل جائیں
بِنائے شرک کو جڑ سے ہلا دیں
نشانِ کفر و بدعت کو مٹا دیں
خدا کا نور چمکے ہر نظر میں
مَلک آئیں نظرچشم بشر میں
بڑھیں اور ساتھ دنیا کو بڑھائیں
پڑھیں اور ایک عالم کو پڑھائیں
الہٰی دور ہوں ان کی بلائیں
پڑیں دشمن پہ ہی اس کی جفائیں
الہٰی تیز ہوں ان کی نگاہیں
نظر آئیں سبھی تقویٰ کی راہیں
ہوں بحرِ معرفت کے یہ شناور
سمائے علم کے ہوں مہرِ انور
یہ قصرِ احمدی کے پاسباں ہوں
یہ ہر میداں کے یا رب پہلواں ہوں
ثریا سے یہ پھر ایمان لائیں
یہ پھر واپس ترا قرآن لائیں
1۔حفظِ قرآن
اخبار الفضل جلد 19 ۔ 7جولائی 1931ء

اپنا تبصرہ بھیجیں