162۔ ایک دل شیشہ کی مانند ہوا کرتا ہے

کلام
محمود صفحہ227

162۔ ایک
دل شیشہ کی مانند ہوا کرتا ہے

ایک
دل شیشہ کی مانند ہوا کرتا ہے
ٹھیس
لگ جائے ذرا سی توصدا کرتا ہے
میں
بھی کمزور مرے دوست بھی کمزور تمام
کامیرے
تو سبھی میرا خدا کرتا ہے
ہوش
کر دشمن ِناداں یہ توکیا کرتا ہے
ساتھ
ہے جس کے خدا اس پہ جفا کرتا ہے
زندگی
اس کی ہے دن اس کے ہیں راتیں اس کی
وہ
جو محبوب کی صحبت میں رہا کرتا ہے
قلب
مومن پہ ہے انوار ِسماوی کا نزول
روشن
اس جگ کو یہ اللہ کا دیا کرتا ہے
 1946ء۔کراچی کے سفر میں
اخبار الفضل جلد 5۔11نومبر  1951ء۔ لاہور
۔ پاکستان

اپنا تبصرہ بھیجیں