180۔ آدم سے لیکر آج تک پیچھا ترا چھوڑا نہیں

کلام
محمود صفحہ246

180۔ آدم
سے لیکر آج تک پیچھا ترا چھوڑا نہیں

آدم
سے لیکر آج تک پیچھا ترا چھوڑا نہیں
شیطان
ساتھی ہےترا لیکن وہ ہے بئس القریں
گو
بارہا دیکھا انہیں لیکن وہ لذت اور تھی
دل
سے کوئی پوچھے ذرا لطفِ نگاہِ اولیں
ان
سے اسے نسبت ہی کیا وہ نور ہیں یہ نار ہے
گر
وہ ملائے تو ملیں ان کے قدم میری جبیں
سو
بار توبہ توڑ کر جھکتی نہیں میری نظر
جھکتی
ہے نا کردہ گنہ ان کی نگاہ شرمگیں
آنے
کو وہ تیار تھے میں خود ہی کچھ شرما گیا
ان
کو بٹھاؤں میں کہاں دل میں صفائی تک نہیں
ابدال
کیا ،اقطاب کیا ، جبریل کیا ، میکال کیا
جب
تو خدا کا ہوگیا سب ہوگئے زیرِ نگیں
اس
پر ہوئے ظاہر محمد مصطفیٰ ؐحب الوری
بالا
ہے نہ افلاک سے کروبیو ! میری زمیں
کھولا
ہے کس تدبیر سے باب لقائے دلربا
آئے
ہیں کس انداز سے اوڑھے رداء المرسلیں
آدوست
دامن تھام لیں ہم مصطفیٰؐ کا زور سے
ہے
اک یہی بچنے کی رہ ہے اک یہی حبل المتیں
کیا
فکر ہے تجھ کو اگر شیطاں ہے بازی لے گیا
دنیا
خدا کی مِلک ہے تیری نہیں میری نہیں
اخبار الفضل جلد 8۔ 23نومبر  1954ء ۔ لاہور
۔ پاکستان

اپنا تبصرہ بھیجیں