188۔ ہوئی طے آدم و حوا کی منزل اُنس و قربت سے

کلام
محمود صفحہ259۔260

188۔ ہوئی
طے آدم و حوا کی منزل اُنس و قربت سے

ہوئی
طے آدم و حوا کی منزل اُنس و قربت سے
مگر
ابلیس اندھا تھا کہ چمٹا حق کی لعنت سے
خدا
کا قرب پائے گا نہ راحت سے نہ غفلت سے
یہ
درجہ گر ملے گا تو فقط ایثار و محنت سے
الٰہی
تُو بچا لے سب مسلمانوں کو ذلت سے
کہ
جو کچھ کر رہے ہیں کر رہے ہیں وہ جہالت سے
عزیزو!
دل  رہیں آباد بس اس کی محبت سے
بنو
زاہد، کرو الفت نہ ہر گز مال و دولت سے
خدا
سے پیار کر دل سے اگر رہنا ہو عزت سے
کہ
ابراہیم ؑ کی عزت تھی سب مولیٰ کی خُلت سے
اگر
رہنا ہو راحت سے تو رہ کامل قناعت سے
کبھی
بھی تر نہ ہو تیری زباں حرفِ شکایت سے
تعلق
کوئی بھی رکھنا نہ تم بغض و عداوت سے
کہ
مومن کو ترقی ملتی ہے مہر و محبت سے
تری
یہ عاجزی بالا ہے سب دنیا کی عزت سے
تجھے
کیا کام ہے دنیا کی رفعت اور شوکت سے
ترا
دشمن بڑائی چاہتا ہے گر شرارت سے
تو
اس کا توڑ دے منہ تُو محبت سے مروت سے
ملا
ہے علم سے مجھ کو نہ کچھ اپنی لیاقت سے
ملا
ہے مجھ کو جو کچھ بھی سو مولیٰ کی عنایت سے
بسرکر
عمر تُو اپنی نہ سو سو کر نہ غفلت سے
کہ
ملتی ہے ہر اک عزت اطاعت سے عبادت سے
گئی
ابلیس کی تدبیر ضائع سب بہ فضلِ اللہ
ملی
ہے آدم و حوا کو جنت حق کی رحمت سے
کلیم
اللہ کے پیرو بنے ہیں پیروِ شیطاں
دکھایا
سامری نے کیا تماشا اپنی لُعبت سے
جنھوں
نے پائی ہے اللہ کی کوئی شریعت بھی
انھیں
تُو ٹھیک کر سکتا نہیں، پرحق و حکمت سے
مرے
ہاتھوں تو پیدا ہو گئی ہیں اُلجھنیں لاکھوں
جو
سلجھیں گی تو سلجھیں گی ترے دستِ مروت سے
مرا
سردارِ کوثر بانٹنے بیٹھا ہے جب پانی
تو
دل میں خیال تک مت لا کہ وہ بانٹے گا خِست سے
مسیحاؑکے
لیے لکھا ہے وہ شیطاں کو مارے گا
نہ
مارے گا وہ آہن سے کرے گا قتل حجت سے
مری
بخشش تو وابستہ ہے تیری چشم پوشی سے
الٰہی
رحم کر مجھ پر مرا جاتا ہوں خِفت سے
مجھے
تو اے خدا دنیا میں ہی تو بخش دے جنت
تسلی
پا نہیں سکتا قیامت کی زیارت سے
ترے
در کے سوا دیکھوں نہ دروازہ کسی گھر کا
کبھی
مت کھینچیو ہاتھ اپنا تو میری کفالت کا
نہ
بھول اے ابن آدمؑ اپنے دادا کی حِکایت کو
نکالا
تھا اُسے ابلیس نے دھوکہ سے جنت سے
خدا
سے بڑھ کے تم کو چاہنے والا نہیں کوئی
کسی
کا پیار بڑھ سکتا نہیں ہے اس کی چاہت سے
کرو
دجال کو تم سرنگوں اطرافِ عالم میں
کہ
ہے لبریز دل اُس کا محمد کی عداوت سے
کبھی
مغرب کی باتوں  میں نہ آنا اے مرے پیارو!
نہیں
کوئی ثقافت بڑھ کے اسلامی ثقافت سے
یہ
ظاہر میں غلامی ہے مگر باطن میں آزادی
نہ
ہونا منحرف ہرگز محمد ؐکی حکومت سے
کہا
تھا طورپر موسٰیؑ کو اس نے
لَن تَرَانِی پر
محمد
پر ہوا جلوہ
تَدَلّٰی کا عنایت سے
ترے
دشمن تو سر پر پاؤں رکھ کر بھاگ جائیں گے
نہ
ڈر ان سے کھڑا ہو سامنے تو ان کے جرات سے
ہے
کرنا زیر شیطاں کا بہت مشکل مگر سمجھو
کہ
حل ہوتی ہے یہ مشکل دعاؤں کی اجابت سے
خدایا
دور کر دے ساری بدیاں تُو مرے دل سے
ہوا
برباد ہے میراسکوں عقبیٰ کی دہشت سے
اخبار الفضل جلد 12۔ 21دسمبر 1958ء ربوہ ۔پاکستان

اپنا تبصرہ بھیجیں