202۔ پڑے سو رہے ہیں جگا دے ہمیں

کلام
محمود صفحہ274

202۔ پڑے
سو رہے ہیں جگا دے ہمیں

پڑے
سو رہے ہیں جگا دے ہمیں
مرے
جا رہے ہیں جِلا دے ہمیں
اِرادت
کی راہیں دکھا دے ہمیں
محبت
کی گھاتیں سکھا دے ہمیں
جو
پیاروں کے کانوں میں کہتے ہیں لوگ
وہ
میٹھی سی باتیں سنا دے ہمیں
وہ
کثرت پہ اپنی ہیں رکھتے گھمنڈ
تُو
اپنے کرم سے بڑھا دے ہمیں
ہیں
رو رو کے آنکھیں بھی جاتی رہیں
مری
جان اب تو ہنسا دے ہمیں
(ناصر آباد سندھ)
اخبارالفضل جلد 8۔5ستمبر1954ء لاہور۔ پاکستان

اپنا تبصرہ بھیجیں