203۔ عشقِ خدا کی مَے سے بھرا جام لائے ہیں

کلام
محمود صفحہ274

203۔ عشقِ
خدا کی مَے سے بھرا جام لائے ہیں

عشقِ
خدا کی مَے سے بھرا جام لائے ہیں
ہم
مصطفےٰ ؐکے ہاتھ پر اسلام لائے ہیں
عاشق
بھی گھر سے نکلے ہیں جاں دینے  کے لئے
تشریف
آج وہ بھی سرِ بام لائے ہیں
تم
غیر کو دکھا کے ہمیں قتل کیوں کرو
ہم
کب زباں پہ شکوہ سرِ عام لائے ہیں
ہم
اپنے دل کا خون انہیں پیش کرتے ہیں
گُلرُو
کے واسطے مئے گُل فام لائے ہیں
دنیا
میں اس کے عشق کا چرچا ہے چار سُو
تحفہ
کے طورپر دلِ بدنام لائے ہیں
قرآں
سے ہم نے سیکھی ہے تدبیرِ بے خطا
صید
ہما کے واسطے اک دام لائے  ہیں
(کنجیجی(سندھ) اور ربوہ کے سفر کے دوران)
اخبارالفضل جلد8۔ 12 ستمبر 1954ء۔ لاہور ۔پاکستان

اپنا تبصرہ بھیجیں