209۔ وہ علم دے جو کتابوں سے بے نیاز کرے

کلام
محمود صفحہ277

209۔ وہ
علم دے جو کتابوں سے بے نیاز کرے

وہ
علم دے جو کتابوں سے بے نیاز کرے
وہ
عقل دے کہ دو عالم میں سرفراز کرے
وہ
بھر دے جوشِ جنوں میرے سر میں اے مولیٰ
جو
آگے بڑھ کے درِ وصل پھر سے باز کرے
مجھے
تو اس سے غرض ہے کہ راضی ہو دلبر
یہ
کام قیسؔ کرے یا کوئی ایازؔ کرے
نہ
آئیں اس کے بلانے پہ وہ ہے ناممکن
جو
شخص عشق کی راہوں میں دل گداز کرے
خدا
کرے اُسے دنیا و آخرت میں تباہ
جو
دشمنانِ محمد سے ساز باز کرے
تری
ہتھیلی پہ میں اپنے جان و دل دھر دوں
گر
اپنا ہاتھ مری سمت تو دراز کرے
خدا
کرے مری سب عمر یوں گزر جائے
میں
اس کے ناز اُٹھاؤں وہ مجھ پہ ناز کرے
رسالہ مصباح ربوہ بابت ماہ نومبر، دسمبر1965ء

اپنا تبصرہ بھیجیں