213۔الہامی قطعہ

کلام
محمود صفحہ 287

213۔الہامی قطعہ

آج 22جنوری کی رات کو میں نے دیکھا کہ کراچی کا کوئی اخبار ہے جو کسی دوست نے
مجھے بھیجا ہےاور اس میں کچھ باتیں احمدیت کی تائید میں لکھی ہوئی ہیں۔اس اخبار
میں سیاہی سے اس دوست نے نشان کردیاہےتاکہ میں اس کو پڑھ سکوں۔اس کا مطالعہ کرنے
کے بعد میں نے دیکھا کہ اخبار کے اوپر کے حصہ میں چار کالموں میں چار قطعات
دودوشعر کے چھپے ہوئے ہیں ا ور اچھے اچھے موٹے حروف میں لکھے ہوئے ہیں۔مضمون تو
میرے ذہن میں نہیں مگر مجھے وہ پسند آیا اور میں نے چاہا کہ میں بھی ایک قطعہ
لکھوں ۔اس پر میں نے رؤیامیں ایک قطعہ کہنا شروع کیا جو یہ ہے ۔
֍
میں آپؐ سے کہتا ہوں کہ اے حضرت لولاک
ہوتے نہ اگر آپؐ تو بنتے نہ یہ افلاک
جو آپؐ کی خاطر ہے بنا آپؐ کی شے ہے
میرا تو نہیں کچھ بھی یہ ہیں آپؐ کے املاک
֍
یوں معلوم ہوتا ہے کہ جوں جوں یہ شعر کہتا جاتا ہوں گویا ا س جگہ یعنی اس
اخبارمیں بہت ہی خوبصورت طور پر ساتھ ہی لکھے بھی جاتے ہیں۔میں یہ نہیں کہہ سکتا
کہ یہ الفاظ بعینہ سارے کے سارے اسی طرز پر تھے لیکن مضمون اور اکثر الفاظ یہی
تھے۔پھر رؤیا کی حالت بدل جانے کے بعدغنودگی میں میں یہ شعر پڑھتا رہاہوں۔اس لیے
ممکن ہے کہ بعض الفاظ اس میں بدل کر آگئے ہوں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں