298۔ نہ سہی دوست، کوئی دشمنِ کامل اٹّھے

اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ443۔444

298۔ نہ سہی دوست، کوئی دشمنِ کامل اٹّھے

نہ
سہی دوست، کوئی دشمنِ کامل اٹّھے
کوئی
ہنگامہ، کوئی نعرۂ باطل اٹّھے
ہاتھ
پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہو گے کب تک
درِ
زنداں نہ کھلے،

302۔ یوں نہ مجبور کو مسند پہ بٹھایا جائے

اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ449۔450

302۔ یوں
نہ مجبور کو مسند پہ بٹھایا جائے

یوں
نہ مجبور کو مسند پہ بٹھایا جائے
فیصلہ
تم نے جو لکّھا ہے سُنایا جائے
قتلِ
ناحق کا اگر حکم سنایا جائے
کچھ
تو

306۔ اپنے اندازے میں اَوروں کا نہ اندازہ ملا

اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ
455

306۔ اپنے
اندازے میں اَوروں کا نہ اندازہ ملا

اپنے
اندازے میں اَوروں کا نہ اندازہ ملا
عَین
اپنی ذات کے پرزوں کا شیرازہ ملا
زندگی
کی عمر بھر دلچسپیاں قائم رہیں
اس