155۔ ارادے غیر کے ناگفتنی ہیں

کلام
محمود صفحہ220

155۔ ارادے
غیر کے ناگفتنی ہیں

ارادے غیر کے ناگفتنی ہیں
نگاہیں زہر میں ڈوبی ہوئی ہیں
حقارت کی نگاہیں ہیں سکڑتی
محبت کی نگاہیں پھیلتی ہیں
امیدوں کو نہ مار اے دشمنِ جاں
امیدیں ہی تو

156۔ زمیں کا بوجھ وہ سر پر اُٹھائے پھرتے ہیں

کلام
محمود صفحہ221

156۔ زمیں
کا بوجھ وہ سر پر  اُٹھائے پھرتے ہیں

زمیں کا بوجھ وہ سر پر  اُٹھائے پھرتے ہیں
اک آگ سینہ میں اپنے دبائےپھرتے ہیں
وہ جس نے ہم کو کیا برسرِ جہاں رُسوا
اُسی کی

157۔ یہ کیسی ہےتقدیر جو مٹتے نہیں مٹتی

کلام
محمود صفحہ222

157۔ یہ
کیسی ہےتقدیر جو مٹتے نہیں مٹتی

نوٹ: اُردو میں عام طورپر مٹائےنہیں مٹتی، بولا جاتا ہے اور وہاں یہ مراد ہوتا
ہے کہ انسان مٹانا چاہتا ہے مگر نشان نہیں مٹتا۔ اس کے برخلاف ایک