143۔ آآکہ تری راہ میں ہم آنکھیں بچھائیں

کلام
محمود صفحہ207

143۔ آآکہ تری راہ میں ہم آنکھیں بچھائیں

آآکہ تری راہ میں ہم آنکھیں
بچھائیں
آآ کہ تجھے سینہ سے ہم اپنے لگائیں
تُوآئے تو ہم تجھ کو سر آنکھوں پہ
بٹھائیں
جاں نذر کریں تجھ کو

146۔ عشق نے کر دیا خراب مجھے

کلام
محمود صفحہ210

146۔ عشق نے کر دیا خراب مجھے

عشق نے کر دیا خراب مجھے
ورنہ کہتے تھے لاجواب مجھے
کچھ امنگیں‌تھیں‌کچھ امیدیں‌تھیں
یاد آتے ہیں اب وہ خواب مجھے
میں‌تو بیٹھا ہوں‌ بر لب جو
کیا دیکھاتا ہےتُو

147۔ اے بے یاروں کے یار نگاہ ِلطف غریب مسلماں پر

کلام
محمود صفحہ211

147۔ اے بے یاروں کے یار نگاہ ِلطف غریب
مسلماں پر

اے بے یاروں کے یار نگاہ ِلطف غریب
مسلماں پر
اس بیچارے کا ہندوستاں میں اب کوئی
بھی یار نہیں
اے ہند کے مسلم صبر بھی

148۔ عقبیٰ کو بھلایا ہے تُونے،تُواحمق ہے ہشیار نہیں

کلام
محمود صفحہ212۔213

148۔ عقبیٰ کو بھلایا ہے تُونے،تُواحمق ہے
ہشیار نہیں

عقبیٰ کو بھلایا ہے تُونے،تُواحمق ہے
ہشیار نہیں
یہ تیری ساری لساّنی بےکار ہے گر
کردار نہیں
اس یار کے درپر جانا کچھ مشکل نہیں
کچھ دشوار نہیں