33۔ دیکھنے کو جس کو رہتی ہے تمنّا مستقل

یہ
زندگی ہے ہماری۔  نگارِصبح کی اُمید میں صفحہ78

33۔ دیکھنے کو جس کو رہتی ہے تمنّا مستقل

دیکھنے کو جس کو رہتی ہے تمنّا مستقل
سامنے جب آگیا وہ نا گہاں کیسا لگا؟
عبید اللہ علیم ؔ

34۔ نوروں نہلائے ہوئے قامتِ گلزار کے پاس

یہ
زندگی ہے ہماری۔  نگارِصبح کی اُمید میں صفحہ79۔80

34۔ نوروں نہلائے ہوئے قامتِ گلزار کے پاس

نوروں نہلائے ہوئے قامتِ گلزار کے پاس
اِک عجب چھاؤں میں ہم بیٹھے رہے یار
کے پاس
اس کی ایک ایک نگہ دل

38۔ کچھ عشق تھا کچھ مجبوری تھی سو میں نے جیون وار دیا

یہ
زندگی ہے ہماری۔  ویراں سرائے کا دیا صفحہ19۔20

38۔ کچھ عشق تھا کچھ مجبوری تھی سو میں
نے جیون وار دیا

کچھ عشق تھا کچھ مجبوری تھی سو میں
نے جیون وار دیا
میں کیسا زندہ آدمی تھا  اِک