64۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ُپر معارف فارسی منظوم کلام پر تضمین

اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ103۔106

64۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے  ُپر معارف فارسی منظوم کلام پر تضمین

مجھ سے کہتے ہیں یہ عاشق، بانورے!
تُو بھلا توصیف اسؐ کی کیا کرے
مرتبہ جس کا گماں سے ہو پرے
روح کانپے، ذہن لرزے، دل ڈرے
"در دِلم جوشد ثنائے سرورے
آنکہ در خوبی ندارد ہمسرے”
مَیں کروں کیا عرض، کیا میری مجال
وہ ہے محبوبِ خدائے ذوالجلال
حسن کا اس کے تصوّر ہے محال
وہ مکمل ہے، نہیں اس کی مثال
"ختم شد بر نفسِ پاکش ہر کمال
لاجرم شد ختم ہر پیغمبرے”
اس کا عالم میں نہیں کوئی مثیل
ہے محمدؐ ہی محمدؐ کی دلیل
اس کے خادم   ّجن و انساں، جبرئیل
صاحبِ تسنیم و کوثر، سلسبیل
”پہلوانِ حضرتِ ربِّ جلیل
بر میاں بستہ زِ شوکت خنجرے”
نور سے اس کے منوّر ہے جہاں
اس سے ہیں آباد دل کی بستیاں
اس سے وابستہ ہیں سب سچائیاں
ہے ثناء خواں اس کی ارضِ قادیاں
”آفتابِ ہر زمین و ہر زماں
رہبرِ ہر اسود و ہر احمرے”
اس کا ہر ارشاد ّسچا برمحل
مجھ کو سودا ہے اسی کا آجکل
ٹھیر بھی اے عمر کے سورج! نہ ڈھل
دل گیا اس کی محبت میں پگھل
”آنکہ جانش عاشقِ یارِ ازل
آنکہ روحش واصلِ آں دلبرے”
مَیں غلاموں کے غلاموں کا غلام
مَیں بھلا کس منہ سے لوں احمدؐ کا نام
میم کے پردے میں ہے جس کا مقام
اس پہ ہوں لاکھوں درود، اربوں سلام
”سالکاں را نیست غیر از وَے اِمام
رہرواں را نیست جُز وَے رہبرے”
قافلہ سالارِ خیلِ صادقاں
کعبۂ اُمّیدِ شہرِ عاشقاں
مجھ سے لاچاروں حقیروں کی اماں
اہلِ ربوہ ہیں اسی کے نعت خواں
”اے خدا! بر وَے سلامِ ما رساں
ہم بر اِخوانش زِ ہر پیغمبرے”
سَیِّدُالْکَوْنَیْن، خَتْمُ
الْاَنْبِیَاء
مظہرِ کامل ہے جو اللّٰہ کا
راستہ جس کا خدا کا راستہ
عرش سے آگے ہے جس کا مرتبہ
”جائے اُو جائے کہ طیرِ قدس را
سوزد از انوارِ آں بال و پرے”
کامران و کامگار و کامیاب
خوبیاں اس کی ہیں بے  ّحد و حساب
اس کا خالق نے کیا خود انتخاب
وہ محمدؐ ہے، نہیں اس کا جواب
”حسنِ رویش بِہ زِ ماہ و آفتاب
خاکِ کویش بِہ زِ مشک و عنبرے”
کائنات اس کی محبت میں ہے مست
اس کی خاطر ہے یہ ساری بود و ہست
حاصلِ تخلیق اس کی سرگزشت
وسعتِ کونین اس کی سلطنت
”مَجْمَعُ الْبَحْرَیْنِ  علم   و  معرفت
جَامِعُ الاِْسْمَیْنِ  ابر  و  خاورے”
اس کا سینہ خلق کے غم میں گداز
زندگی اس کی َمحبت کی نماز
مہدیٔ موعود ہے اس کا ایاز
دو جہانوں میں ہؤا جو سرفراز
او چہ می دارد بمدحِ کس نیاز
مدحِ او خود فخرِ ہر مدحت گرے”
مہدیٔ موعودؑ نے برحق کہا
سلسلہ میرا ہے اُس کا سلسلہ
”مَا مسلمانیم از فضلِ خدا
مصطفیؐ مارا امام و پیشوا
لالہ و ریحاں چہ کار آید مرا
من سرے دارم بآں روے و سرے”
”ہست اُو خیرالرسلؐ، خیرالانامؐ
ہر نبوّت را برو شد اختتام
حسن و خلق و دلبری بر اُو تمام
صحبتے   بعد   از   لقائے  
اُو  حرام
مے پریدم سوئے کوئے اُو مدام
من اگر می داشتم بال و پرے”
چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی

اپنا تبصرہ بھیجیں