
123۔ ہم دیوانوں کی قسمت میں لکھے ہیں یاں قہر بہت
یہ
زندگی ہے ہماری۔ چاند چہرہ ستارہ آنکھیں
صفحہ45۔46
زندگی ہے ہماری۔ چاند چہرہ ستارہ آنکھیں
صفحہ45۔46
123۔ ہم دیوانوں کی قسمت میں لکھے ہیں یاں
قہر بہت
ہم دیوانوں کی قسمت میں لکھے ہیں یاں
قہر بہت
قہر بہت
کُوچہ کُوچہ سنگ بہت اور زنداں زنداں
زہر بہت
زہر بہت
جب تک ہم مانوس نہیں تھےدرد کی ماری
دنیا سے
دنیا سے
عارض عارض رنگ بہت تھے آنکھوں آنکھوں
سحر بہت
سحر بہت
ہم تو جہاں والوں کی خاطر جاں سے گزرے
جاتے ہیں
جاتے ہیں
پھر یہ ستم کیا ہےکہ ہمیں پر تنگ ہوا
ہےدہر بہت
ہےدہر بہت
اپنے دیس کے لوگوں کا کچھ حال عجب ہی
دیکھا ہے
دیکھا ہے
سوئیں تو طوفان بھی کم اور جاگ اٹھیں
تو لہر بہت
تو لہر بہت
رات آئی تو گھر گھر وحشی سایوں کی تقسیم
ہوئی
ہوئی
دن نکلا تو جبر کی دُھوپ میں جلتا ہے
یہ شہر بہت
یہ شہر بہت
ساری عمر تماشا ٹھہری ہجر و وصال کی
راہوں کا
راہوں کا
جس سے ہم نے پیار کیا ہے وہ نکلا ہے
بے مہر بہت
بے مہر بہت
1965ء
عبید اللہ علیم ؔ