173۔ وہ دل کو جوڑتا ہے تو ہیں دلفگار ہم

کلام
محمود صفحہ238

173۔ وہ
دل کو جوڑتا ہے تو ہیں دلفگار ہم

وہ
دل کو جوڑتا ہے تو ہیں دلفگار ہم
وہ
جان بخشتا ہے تو ہیں جاں نثار ہم
دولہا
ہمارا زندہ جاوید ہے جناب
کیا
بے وقوف ہیں کہ بنیں سوگوار ہم
در
اس کا آج گر نہ کھلا خیر کل سہی
جائیں
گے اس کے در پہ یونہی باربار ہم
تدبیر
ایک پر دہ ہے تقدیر اصل ہے
ہوں  گے بس اس کے فضل سے ہی کامگار ہم
کوئی
عمل بھی کر نہ سکے اس کی راہ میں
رہتے
ہیں اس خیال سے ہی شرمسار ہم
دنیا
کی منتوں سے تو کوئی بنا نہ کام
روئیں
گے اس کے سامنے اب زار زار ہم
اٹھ
کر رہے گا پر وہ کسی دن تو دیکھنا
باندھے
کھڑے ہیں سامنے اس کے قطار ہم
دشمن
ہے خوش کہ نعمتِ دنیا ملی اسے
لوٹیں
گے اس کی گود میں جاکر بہار ہم
قسمت
نے کیسا جوڑ ملایا ہے دیکھنا
وہ
خالقِ جہاں ہے تو مشتِ غبار ہم
اخبار الفضل جلد 6۔ 31دسمبر 1952ء۔ لاہور ۔ پاکستان

اپنا تبصرہ بھیجیں