
139۔ وہ گلِ رعنا کبھی دل میں جو مہماں ہوگیا
کلام
محمود صفحہ203
محمود صفحہ203
139۔ وہ گلِ رعنا کبھی دل میں جو مہماں ہوگیا
وہ گلِ رعنا کبھی دل میں جو مہماں
ہوگیا
ہوگیا
گوشہ گوشہ خانۂ دل کا گلستاں ہو
گیا
گیا
محسنِ بد بیں کی صحبت حق کی خاطر
چھوڑ دی
چھوڑ دی
کافرِنعمت بنا لیکن مسلماں ہو گیا
دل کو ہے وہ قوت وطاقت عطا کی ضبط
نے
نے
نالہ جو دل سے اٹھا میرے وہ طوفاں
ہوگیا
ہوگیا
کم نہیں کچھ کیمیا سے سوزِالفت کا
اثر
اثر
اشک ِ خوں جو بھی بہا لعلِ بدخشاں
ہوگیا
ہوگیا
آپ ہی وہ آگئے بیتاب ہوکر میرے پاس
دردجب دل کا بڑھا تو خود ہی درماں
ہوگیا
ہوگیا
سامنے آنے سے میرے جس کو ہوتا تھا
گریز
گریز
دل میں میرے آچھپا غیروں سے پنہا ں
ہوگیا
ہوگیا
میں دکھانا چاہتا تھا ان کو حالِ دل
،مگر
،مگر
وہ ہوئے ظاہر تو دل کادردپنہاں
ہوگیا
ہوگیا
پہلے تو دل نے دکھائی خودسری بے
انتہا
انتہا
رفتہ رفتہ پھر یہ سرکش بھی مسلماں
ہوگیا
ہوگیا
عشق کی سوزش نےآخر کر دیا دونوں کو
ایک
ایک
وہ بھی حیراں رہ گیا اور میں بھی
حیراں ہوگیا
حیراں ہوگیا
اس دلِ نازک کے صدقے جو مری لغزش
کے وقت
کے وقت
دیکھ کر میری پریشانی پریشاں ہوگیا
اک مکمل گلستاں ہے وہ مرا غنچہ دہن
جب ہوا وہ خندہ زن میں گل بداماں
ہو گیا
ہو گیا
آگیا غیرت میں فورًا ہی مرا عیسٰی
نفس
نفس
مرتے ہی پھر زندگی کا میری ساماں
ہوگیا
ہوگیا
میں بڑھا اک گز تو وہ سو گز بڑھے
میری طرف
میری طرف
کام مشکل تھا مگر اس طرح آساں
ہوگیا
ہوگیا
حیف اس پر جس کو ردی جان کر پھینکا
گیا
گیا
ورنہ ہرہرگل چمن کا نذرِجاناں
ہوگیا
ہوگیا
اخبار الفضل جلد 2 ۔ 11اگست 1948ء۔
لاہور پاکستان
لاہور پاکستان