69۔ نہیں ممکن کہ میں زندہ رہوں تم سے جدا ہو کر

کلام
محمود صفحہ118

69۔ نہیں ممکن کہ میں زندہ رہوں تم سے جدا
ہو کر

نہیں ممکن کہ میں زندہ رہوں تم سے جدا
ہو کر
رہوں گا تیرے قدموں میں ہمیشہ خاک
ِپا ہوکر
جو اپنی جان سے بیزارہو پہلے ہی اے
جاناں
تمھیں کیا فائدہ ہوگابھلا اُ سے خفا
ہوکر
ہمیشہ نفسِ امارہ کی باگیں تھام کر
رکھیو
گرادے گا یہ سرکش ورنہ تم کو سیخ پا
ہوکر
علاجِ عاشقِ مضطر نہیں ہے کوئی دنیا
میں
اسے ہو گی اگر راحت میسر توفنا ہوکر
خدا شاہد ہے اس کی راہ میں مرنے کی
خواہش میں
مرا ہر ذرۂِ تن جھک رہا ہے التجا ہو
کر
پھر ایسی کچھ نہیں پروا کہ دکھ ہویا
کہ راحت ہو
رہو دل میں مرے گر عمر بھر تم مدّعا
ہوکر
مری حالت پہ جاناں رحم آئے گا نہ کیا
تم کو
اکیلا چھوڑ دو گے مجھ کو کیا تم باوفا
ہوکر
کہاں ہیں مانی و بہزاد دیکھیں فنّ
ِاحمدؑ کو
دکھایا کیسی خوبی سے مثیل ِ مصطفےٰؐ
ہوکر
اخبار الفضل جلد 12 ۔ 9دسمبر 1924ء

اپنا تبصرہ بھیجیں