56۔ مجھ سے ملنے میں انہیں عذر نہیں ہے کوئی

کلام
محمود صفحہ103

56۔
مجھ سے ملنے میں انہیں عذر
نہیں ہے کوئی

مجھ سے ملنے میں انہیں عذر نہیں ہے
کوئی
دل پہ قابو نہیں اپنا یہی دشواری ہے
پیاس میری نہ بجھی گر تو مجھے کیا اس
سے
چشمۂ فیض و عنایات اگر جاری ہے
چاک کر دیجئے۔ ہیں بیچ میں جتنے یہ
حجاب
میری منظور اگر آپ کو دلداری ہے
مر کے بھی دیکھ لو شاید کہ میسر ہو
وصال
لوگ کہتے ہیں یہ تدبیر بڑی کاری ہے
میری یہ آنکھیں کجا رؤیتِ دلدار کجا
حالتِ خواب میں ہوں مَیں کہ یہ بیداری
ہے
دل کے زنگوں نے ہی محجوب کیا ہے اس
سے
شاہد اس بات پہ اک پردۂ زنگاری ہے
دشمنِ دین ترے حملے تو سب مَیں نے سہے
اب ذرا ہوش سے رہیو کہ مری باری ہے
نخلِ اسلام پہ رکھا ہے مخالف نے تَبَر
وا غیاثاہ کہ ساعت یہ بڑی بھاری ہے
عشق کہتا ہے کہ محمودؔ لپٹ جا اُٹھ
کر
رُعب کہتا ہے پرے ہٹ بڑی لاچاری ہے
اخبار الفضل جلد 9 ۔یکم اگست 1921ء

اپنا تبصرہ بھیجیں