28۔ اللہ میاں کا خط میرے نام

بخار
دل صفحہ85۔86

28۔
اللہ میاں کا خط میرے نام

ایک
چھوٹی بچی کے خیالات
مریم
صدیقہ کو حضرت میر صاحب محترم نے نظم بنا کر دی تو ان کی چھوٹی بہن ‘امۃ اللہ’ نے بھی
کہا کہ ابا میرے لئے بھی ایک نظم بنا دو۔ اس پر ڈاکٹر صاحب نے ‘امۃاللہ’ کے لئے جو
نظم بنائی وہ ذیل میں درج کی جاتی ہے۔ یہ نظم 29دسمبر 1924ء کو کہی گئی تھی۔
قرآن سب سے اچھا
قرآن سب سے پیارا
قرآن دِل کی قُوّت
قرآن ہے سہارا
اللہ میاں کا خط ہے
جو میرے نام آیا
اُستانی جی پڑھاؤ
جلدی مجھے سپارہ
پہلے تو ناظِرے سے
آنکھیں کروں گی رَوشن
پھر ترجمہ سکھانا
جب پڑھ چکوں میں سارا
مطلب نہ آئے جب تک
کیونکر عمل ہے ممکن
بے ترجمے کے ہر گز
اپنا نہیں گزارا
یا رَبّ تو رحم کر کے
ہم کو سِکھا دے قرآں
ہر دُکھ کی یہ دوا ہو
ہر درد کا ہو چارہ
دِل میں ہو میرے ایماں
سینے میں نورِ فُرقاں
بن جاؤں پھر تو سَچ مُچ
میں آسماں کا تارا
عیسیٰؑ مسیح آئے
ایمان ساتھ لائے
قرآنِ گُم شدہ بھی
نازِل ہوا دوبارہ
اب وقت آ گیا ہے
اِسلام کا ہو غلبہ
گر تو نَمی پسندی
تَغیِیر کُن قَضا را
مصباح یکم اپریل 1927ء

اپنا تبصرہ بھیجیں