
70۔ یہ بزمِ دنیا ہے آنا جانا تو اس میں یونہی لگا رہے گا
ہے دراز دستِ دعا مرا صفحہ227۔229
70۔ یہ
بزمِ دنیا ہے آنا جانا تو اس میں یونہی لگا رہے گا
یہ بزمِ دنیا ہے آنا جانا تو اس میں
یونہی لگا رہے گا
یونہی لگا رہے گا
نہ مجھ سے پہلے خلا تھا کوئی نہ بعد
میں ہی خلا رہے گا
میں ہی خلا رہے گا
یہ میں نے مانا کہ بوجھ اپنا اٹھا کے
چلنا ہے سب کو تنہا
چلنا ہے سب کو تنہا
پہ پھر بھی احباب ساتھ ہونگے تو دل
کو کچھ حوصلہ رہے گا
کو کچھ حوصلہ رہے گا
محبتوں اور چاہتوں کا یہ مان ہی تو
متاعِ دل ہے
متاعِ دل ہے
اگر بھرم یہ بھی ٹوٹ جائے تو پھر مرے
پاس کیا رہے گا
پاس کیا رہے گا
یہ کیسے ممکن ہے دوستو کہ تمہارے دکھ
سے مجھے نہ دکھ ہو
سے مجھے نہ دکھ ہو
تمہاری آنکھیں جو نم رہیں گی تو میرا
دل بھی بھرا رہے گا
دل بھی بھرا رہے گا
نہ وسوسوں سے فرار ممکن نہ فکر و اندیشہ
سے مفر ہے
سے مفر ہے
یہ مسئلوں کا جہاں ہے اس میں تو اِک
نہ اِک مسئلہ رہے گا
نہ اِک مسئلہ رہے گا
قدم قدم پر نئے مراحل نئے مسائل کا
سامنا ہے
سامنا ہے
میں بوجھ سارے سہار لوں گی جو ساتھ
میرے خدا رہے گا
میرے خدا رہے گا
کچھ اپنے جذبوں کو بھی نکھاریں کچھ
اپنے اعمال بھی سنواریں
اپنے اعمال بھی سنواریں
سلف کا ایمان کب تلک ڈھال بن کے آگے
کھڑا رہے گا
کھڑا رہے گا
نہ صرف دنیا سے دل لگاؤ کہ عاقبت کی
بھی فکر کر لو
بھی فکر کر لو
قدم بھٹکنے نہ پائیں گے جو خیالِ روزِ
جزا رہے گا
جزا رہے گا
کبھی کسی زندگی کا دھڑکا، کبھی کسی
کے فراق کا غم
کے فراق کا غم
یہ ایسا کانٹا ہے عمر بھر جو ہمارے
دل میں چبھا رہے گا
دل میں چبھا رہے گا
محبتوں میں تو نفس کو مارنا، ہی پڑتا
ہے لمحہ لمحہ
ہے لمحہ لمحہ
اگر اَنا بیچ میں رہی تو دلوں میں بھی
فاصلہ رہے گا
فاصلہ رہے گا
اگر ہو وسعت دلوں میں پیدا ، تعلقات
استوار ہوں گے
استوار ہوں گے
نہیں ہے لازم کہ جو بُرا آج ہے وہ کل
بھی بُرا رہے گا
بھی بُرا رہے گا
اگر ہم اپنی طرف بھی دیکھیں ، ہمارے
طور و طریق کیا ہیں
طور و طریق کیا ہیں
تو اقرباء سے کوئی شکایت نہ دوستوں
سے گِلہ رہے گا
سے گِلہ رہے گا
اگر ہے اُس کی رضا کی خواہش تو خاکساری
شعار کر لیں
شعار کر لیں
ہماری گردن جھکی رہے گی تو بابِ رحمت
کھلا رہے گا
کھلا رہے گا
ہمارے خونِ جگر سے ہوتی ہے اس گلستاں
کی آبیاری
کی آبیاری
خلوص سے سینچتے رہے تو چمن وفا کا ہرا
رہے گا
رہے گا
یہ آبگینہ چٹخ ہی جائے گا ایک دن ضربتِ
زماں سے
زماں سے
کہاں تک اپنے تئیں سنبھالے ہوئے دلِ
مبتلا رہے گا
مبتلا رہے گا
ہموم دیمک سی بن کے انساں کو چاٹ لیتے
ہیں رفتہ رفتہ
ہیں رفتہ رفتہ
جڑیں ہی گر کھوکھلی ہوئی ہوں تو پیڑ
کب تک کھڑا رہے گا
کب تک کھڑا رہے گا
کلام صاحبزادی امۃالقدوس بیگم م صاحبہ سملہا اللہ