11۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثانی مصلح موعودؓ کی یاد میں

ہے
دراز دستِ دعا مرا صفحہ67۔68

11۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثانی مصلح موعودؓ
کی یاد میں

کلی کلی ہے مضمحل، روش روش اداس ہے
وہ باغباں کدھر گیا کہ تھا جو زینتِ
چمن
وہ خوش بیان اُٹھ گیا، وہ دَور ختم
ہوگیا
وہ بات ختم ہو گئی کہاں ہے لذّتِ سخن
جو پیار کا نقیب تھا، جو قوم کا نصیب
تھا
دلوں کے جو قریب تھا اُسی کو ڈھونڈتا
ہے من
مرے حبیب، کیا خبر تجھے ترے فراقِ میں
ہیں دل یہاں دھواں دھواں تو تار تار
پیرہن
مری وفا کی ہے گواہ میری سوزشِ دروں
مری یہ دِل گرفتگی یہ میری آنکھ کی
چُبھن
مری نظر میں آج بھی ہے تیرے حُسن کی
ضیائ
ہیں اب بھی میرے ذہن میں وہ چشم و ابرو
و دہن
مجھے ہیں یاد آج بھی وہ تیری مسکراہٹیں
تری جبیں پہ وہ تِری شگفتگی کا بانکپن
تِری ادائے دلنشیں، تِری نگاہِ دُوربیں
تِری وہ خوش بیانیاں، وہ تیرا داؤدی
لحن
برائے دینِ مصطفیؐ تِری وہ بے قراریاں
برائے قومِ مصطفیؐ تِری تڑپ، تِری لگن
غلط کہ تیری قوم اب وفا شناس نہ رہی
مگر بجا کہ کچھ بدل گیا ہے ظاہری چلن
نگاہ و دِل کے زاویئے ہیں رُخ ذرا بدل
گئے
دلوں کو بھا رہی ہے خوبیِء جہانِ مکروفن
مگر مقامِ شکر ہے کہ ہے ہمارے درمیاں
وہ جس کو تُو سکھا گیا ہے پاسدارئیِ
چمن
اُسی کے دم سے اب بھی ہیں وہ برکتیں
نصیب میں
کہ جن سے دور ہو رہی ہے فکر و یاس کی
گھٹن
علاوہ اس کے اور کیا یہ میرا دل دعا
کرے
یہ برکتیں ہوں دائمی خدا کرے، خدا کرے
کلام صاحبزادی امۃالقدوس بیگم م صاحبہ سملہا اللہ

اپنا تبصرہ بھیجیں