374۔ خواہشوں نے گھڑی ہیں تصویریں

اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ544

374۔ خواہشوں
نے گھڑی ہیں تصویریں

خواہشوں
نے گھڑی ہیں تصویریں
ہر
قدم پر کھڑی ہیں تصویریں
میرے
شانوں پہ چڑھ کے مل ان سے
تیرے
قد سے بڑی ہیں تصویریں
غمِ
جاناں ہے یا غمِ دنیا
یا
گھڑی دو گھڑی ہیں تصویریں
بیچ
میں ہے مزار ماضی کا
دائیں
بائیں پڑی ہیں تصویریں
ہر
کسی کو نظر نہیں آتیں
سامنے
جو کھڑی ہیں تصویریں
حادثوں
کی زباں سمجھتی ہیں
چوک
میں جو گڑی ہیں تصویریں
اور
بھی لوگ تھے زمانے میں
کیوں
ہمی سے لڑی ہیں تصویریں
بت
شکن بھی ہے، بت فروش بھی ہے
دل
کی مضطرؔ! بڑی ہیں تصویریں
چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی

اپنا تبصرہ بھیجیں