236۔ مفہوم سے الجھوں کبھی الفاظ سنبھالوں

اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ353

236۔  مفہوم سے
الجھوں کبھی الفاظ سنبھالوں

مفہوم سے الجھوں کبھی الفاظ سنبھالوں
اظہار کے آشوب میں آواز سنبھالوں
صحرائے ملامت سے گزر جاؤں اکیلا
الزام کی سوغات بصد ناز سنبھالوں
مَیں خاک نشیں، خاک بسر، خاک بداماں
کس طرح ترے قرب کا اعزاز سنبھالوں
جاؤں تو کہاں جاؤں ترے ہجر کی رُت میں
ہنس ہنس کے نہ فرقت کا اگر راز سنبھالوں
دریا ہوں مگر اپنے کناروں سے نہ نکلوں
جب عشق کروں عشق کے انداز سنبھالوں
اپنوں کو بھی اغیار بنا لوں تری خاطر
انجام سے گھبراؤں نہ آغاز سنبھالوں
جب لفظ ترے فیض سے اک معجزہ بن جائے
کیوں لفظ کو اے صاحبِ اعجاز! سنبھالوں
مَیں فرطِ محبت سے اگر گاؤں تو مضطرؔ!
سُر تال نہ لَے؛ ساز نہ آواز سنبھالوں
٦جنوری ،١٩٨٦ء
چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی

اپنا تبصرہ بھیجیں