1۔ سمت ہے اس کی نہ حد

اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ1۔2

سمت ہے اس کی نہ حد

سمت ہے اس کی نہ حد
قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ
اور سب محتاج ہیں
ذات ہے اس کی صمد
یکّہ و تنہا ہے وہ
اس کا والد نہ ولد
لَا کا ہے اِثبات وہ
نفْی ہے اس کی نہ رد
اس کے در کے ہیں فقیر
پست و بالا، نیک و بد
کون ہے اس کے سوا
معتبر اور مستند
اس کے حرف و صوت و لفظ
زیر و پیش، مدّ و شد
اس کے سارے انقلاب
جذْر سارے، سارے مد
سب حساب اس کے حساب
ہر عدد اس کا عدد
وقت ہے اس کا غلام
ہر ازل اور ہر ابد
عشق اس کا معجزہ
عقل اس کے خال و خد
وہ علیم اور ہے خبیر
مَیں ہوں ناداں، نابلد
اے مری جاں کی پنہ!
اَلْغِیَاث   و    اَلْمَدَدْ
!
چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی

اپنا تبصرہ بھیجیں