209۔ منزلوں کی حکایتیں کرتے

اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ309

209۔ منزلوں
کی حکایتیں کرتے

منزلوں
کی حکایتیں کرتے
عمر
گزری روایتیں کرتے
اذن
ہوتا اگر صحیفوں کو
آیتوں
سے حمایتیں کرتے
تم
نہ کہتے ہمیں فقط کافر
اور
بھی کچھ عنایتیں کرتے
دن
گزرتا کہانیاں کہتے
رات
کٹتی روایتیں کرتے
منزلوں
سے جھگڑنے والوں کی
راستے
کیوں رعایتیں کرتے
دل
کی دولت سمیٹ لی ہم نے
رہ
گئے تم روایتیں کرتے
آنکھ
سے لڑ پڑے، کبھی دل سے
عمر
گزری شکایتیں کرتے
بخشنا
ہی پڑا بغیرِ حساب
وہ
کہاں تک رعایتیں کرتے
چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی

اپنا تبصرہ بھیجیں