1۔ ہر شے میں وہی ہے جلوہ نما

ہے
دراز دستِ دعا مرا صفحہ19۔21

ہر
شے میں وہی ہے جلوہ نما

1981ء میں حضرت خلیفۃ المسیح
الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا
:
میں تمہیں ایک مصرع طرح
دیتا ہوں اس پر نظم کہو
اور وہ مصرع یہ تھا۔
ہے صبر و رضا کا مطلب کیا
بس لا الہ الا اللّٰہ
ہے صبرو رضا کا مطلب کیا
بس لا الہ الا اللّٰہ
کرتے ہیں اُسی کی حمدو ثنا
یہ شمس و قمر یہ ارض و سما
گلشن، وادی، صحراء دریا
ہر ایک اُسی کا مدح سرا
جو کچھ بھی مِلا اُس سے ہی مِلا
حق اس کا بھلا ہو کیسے ادا
ہر چیز سے بڑھ کر اس کی رضا
ہے صبر و رضا کا مطلب کیا
بس لا الہ الا اللّٰہ
وہ حُسنِ مجسم نورِ ازل
وہ زندہ حقیقت ٹھوس اٹل
ہر شے کی حقیقت پَل دو پَل
آیا جو یہاں وہ چَل سو چَل
باقی ہے اگر تو نامِ خدا
بس لا الہ الا اللّٰہ
کانوں کی سماعت لَب کی نوا
ہاتھوں کی سکت قدموں کی بناء
آنکھوں کی صفاء ذہنوں کی جلا
ادراک کی قوت فہم و ذکاء
یہ حُسنِ طلب یہ ذوقِ دعا
یہ عرضِ تمنا، طرزِ ادا
ہر شے ہے اُسی کی جود و عطا
وہ رحمتِ کُل مَیں صرف خطا
ہر دَرد کا درماں رُوحِ شفاء
کیا؟ لا الہ الا اللّٰہ
پھولوں کی مہک بُلبل کی نوا
سُورج کی کرن تاروں کی ضیاء
قریہ قریہ، کوچہ کوچہ
جنگل جنگل، صحرا صحرا
وادی وادی، دریا دریا
ہر شے میں وہی ہے جلوہ نما
بس لا الہ الا اللّٰہ
ملجاء بھی وہی ماویٰ بھی وہی
آقا بھی وہی مولیٰ بھی وہی
رحمن وہی اَرحم بھی وہی
نعمت بھی وہی منعم بھی وہی
عادِل بھی وہی حاکم بھی وہی
رازِق بھی وہی قاسم بھی وہی
وارِث بھی وہی رافع بھی وہی
باسِط بھی وہی واسع بھی وہی
اوّل بھی وہی آخر بھی وہی
باطن بھی وہی ظاہر بھی وہی
نیچے بھی وہی اُوپر بھی وہی
اندر بھی وہی باہر بھی وہی
منزل بھی وہی رہبر بھی وہی
مرکز بھی وہی محور بھی وہی
غالب بھی وہی قادِر بھی وہی
اعلیٰ بھی وہی اکبر بھی وہی
قدوس وہی بے عیب وہی
معبود وہی لاریب وہی
کثرت بھی وہی واحد بھی وہی
نگران وہی شاہد بھی وہی
ربِّ ارض و افلاک وہی
معبودِ شہہِ لولاکؐ وہی
قیوم وہی ہوشیار وہی
غم آئے تو ہے غمخوار وہی
غفار وہی ستار وہی
ہم جیسوں کا پردہ دار وہی
پھر اور کہوں کیا اس کے سوا
بس لا الہ الا اللّٰہ
یہ نظم جلسہ سالانہ ١٩٨١ء پر حضرت
خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ کے خطاب سے قبل محترم صاحبزادہ مرزا لقمان احمد
صاحب نے پڑھ کر سنائی۔
کلام صاحبزادی امۃالقدوس بیگم م صاحبہ سملہا اللہ

اپنا تبصرہ بھیجیں