
111۔ بجلی
ے
دراز دستِ دعا مرا صفحہ326۔330
دراز دستِ دعا مرا صفحہ326۔330
111۔ بجلی
نہ امریکہ، نہ افریقہ، نہ انگلستان
کی بجلی
کی بجلی
بلادِ عربیہ کی ہے نہ ترکستان کی بجلی
نہ ایسی جرمنی، ہسپانیہ، ایران کی بجلی
نہ ایسی چین کی نہ روس نہ جاپان کی
بجلی
بجلی
زمانے نے نہ دیکھی ہو گی ایسی شان کی
بجلی
بجلی
ہے جیسی میرے پیارے مُلک پاکستان کی
بجلی
بجلی
یہ اکثر بند رہتی ہے، یہ اکثر بند ہوتی
ہے
ہے
یہ پبلک کو جگا کے چین سے دن رات سوتی
ہے
ہے
اندھیرے میں ڈراتی ہے، پسینے میں بھگوتی
ہے
ہے
جو ملتا ہے مقّدر سے یہ وہ نایاب موتی
ہے
ہے
بہت ہی شاذ ملتی ہے یہ شاہی آن کی بجلی
کہ یہ ہے میرے پیارے مُلک پاکستان کی
بجلی
بجلی
بہت یاروں نے پھیرے بھی لگائے واپڈا
گھر کے
گھر کے
مگر درشن نہ ہوپائے ۔کبھی رُوئے منوّر
کے
کے
سُنا ہے سخت آرڈر آئے ہیں اُوپر سے
افسر کے
افسر کے
مَرے مرتی ہے پبلک کھیل ہیں اس کے مقّدر
کے
کے
پہ، بند ہونے نہ پائے والا و ذیشان
کی بجلی
کی بجلی
کہ یہ ہے میرے پیارے مُلک پاکستان کی
بجلی
بجلی
مِلا جو فون قسمت سے تو پھر یہ ہی جواب
آیا
آیا
کریں کیا ہم کہ دُنیا میں ہے موسم ہی
خراب آیا
خراب آیا
ہؤا ہے ضُعف بجلی کو جو گرمی پہ شباب
آیا
آیا
مگر ہر ماہ بِل بجلی کا بن کر اک عذاب
آیا
آیا
کَٹی جاتی ہَے جس سے ذہن کی وِجدان
کی بجلی
کی بجلی
ہے ایسی میرے پیارے مُلک پاکستان کی
بجلی
بجلی
اگر بجلی میّسر ہو کبھی ٹی-وی نظر آئے
تو اس کو دیکھ کر ہو درد دِل میں آنکھ
بھر آئے
بھر آئے
کوئی اچھا ڈرامہ نہ کوئی اچھی خبر آئے
نظر حکّام کی صورت سے نہ کوئی مفر آئے
چمکتی ہے ہر اک لحظہ نئے فرمان کی بجلی
کہ یہ ہے میرے پیارے مُلک پاکستان کی
بجلی
بجلی
نمازی مسجدوں میں کس قدر حیران بیٹھے
ہیں
ہیں
یہ روزہ دار بیچارے بہت ہلکان بیٹھے
ہیں
ہیں
بہت بہیوش لیٹے ہیں بہت بے جان بیٹھے
ہیں
ہیں
لئے ہاتھوں میں بس اک دولتِ ایمان بیٹھے
ہیں
ہیں
ہمیں ہر سال سہماتی ہے ہر رمضان کی
بجلی
بجلی
ہے ایسی میرے پیارے ُملک پاکستان کی
بجلی
بجلی
بہت سے لوگ اپنی جان سے بیزار بیٹھے
ہیں
ہیں
نہیں ہلنے کی طاقت کیا کریں بیکار بیٹھے
ہیں
ہیں
یہ سارے واپڈا کے سامنے لاچار بیٹھے
ہیں
ہیں
”بہت آگے گئے باقی جو ہیں تیار
بیٹھے ہیں”
بیٹھے ہیں”
ہے اَب خطرے کی زد میں ہستی ء انسان
کی بجلی
کی بجلی
ہے ایسی میرے پیارے مُلک پاکستان کی
بجلی
بجلی
میری بچیّ یہ کہتی تھی کہ امریکہ ہی
چلتے ہیں
چلتے ہیں
یہ سُنتے ہیں وہاں بجلی بھی ہے اے۔
سی بھی چلتے ہیں
سی بھی چلتے ہیں
یہاں تو حال سے بے حال ہیں ، گرمی میں
جلتے ہیں
جلتے ہیں
جو تپ جاتا ہے یہ پہلو تو وہ پہلو بدلتے
ہیں
ہیں
میری جاں چُپ رہو یہ ہے انوکھی شان
کی بجلی
کی بجلی
کہ یہ ہے میرے پیارے مُلک پاکستان کی
بجلی
بجلی
بہت ہی لرزہ خیز و دُکھ بھری اپنی کہانی
ہے
ہے
رَواں ہو آبشار ایسے پسینے کی روانی
ہے
ہے
بہت نایاب بجلی ہے، بہت کمیاب پانی
ہے
ہے
بہت بد حال پیری ہے، بہت خستہ جوانی
ہے
ہے
بہت فقدان پانی کا، بہت بحران کی بجلی
کہ یہ ہے میرے پیارے مُلک پاکستان کی
بجلی
بجلی
یہاں کے پول ناقص ہیں، یہاں کا تار
ناقص ہے
ناقص ہے
یہاں کا آلۂ ترسیل ہے بیکار ناقص ہے
یہاں چھوٹی، بڑی جتنی بھی ہے سرکار
ناقص ہے
ناقص ہے
کریں کیا ہم ہمارا سارا کاروبار ناقص
ہے
ہے
ہے میرے شہر کی تو شہر نا پُرسان کی
بجلی
بجلی
کہ یہ ہے میرے پیارے مُلک پاکستان کی
بجلی
بجلی
٭٭٭٭
یہ مزاحیہ نظم اس خیال سے حضرت خلیفۃ
المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی خدمت میں بھجوائی تھی کہ حضور اس سے لطف اندوز ہونگے
لیکن ربوہ سے دوری اس رنگ میں حضور پر اثر انداز ہوئی تھی کہ حضور نے اپنے خط میں تحریر
فرمایا:
المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی خدمت میں بھجوائی تھی کہ حضور اس سے لطف اندوز ہونگے
لیکن ربوہ سے دوری اس رنگ میں حضور پر اثر انداز ہوئی تھی کہ حضور نے اپنے خط میں تحریر
فرمایا:
میری سادگی دیکھو کہ تمہاری بجلی والی
نظم کو مزاحیہ سمجھ کر دفتر میں بیٹھے ہوئے بعض ملاقاتیوں کو بلند آواز سے مزے لے لے
کر سنانے لگا کہ اچانک وہ بند آ گیا جس کا پہلا مصرعہ ہے۔
نظم کو مزاحیہ سمجھ کر دفتر میں بیٹھے ہوئے بعض ملاقاتیوں کو بلند آواز سے مزے لے لے
کر سنانے لگا کہ اچانک وہ بند آ گیا جس کا پہلا مصرعہ ہے۔
”نمازی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں کس
قدر حیران بیٹھے ہیں”
قدر حیران بیٹھے ہیں”
مجھے تو یوں لگا جیسے کسی نے میرے دل
پر بجلی گرا دی ہو۔ میری آواز جیسے کسی نے گلے ہی میں گھونٹ دی ہو۔ کپکپاتے ہوئے ہونٹوں
سے بقیہ بند میں نے بمشکل زیر لب ہی پڑھا۔
پر بجلی گرا دی ہو۔ میری آواز جیسے کسی نے گلے ہی میں گھونٹ دی ہو۔ کپکپاتے ہوئے ہونٹوں
سے بقیہ بند میں نے بمشکل زیر لب ہی پڑھا۔
یہ روزہ دار بے چارے بہت ہلکان بیٹھے
ہیں
ہیں
بہت بے ہوش لیٹے ہیں بہت بے جان بیٹھے
ہیں
ہیں
لئے ہاتھوں میں اپنے دولتِ ایمان بیٹھے
ہیں
ہیں
ہمیں تا عمر یاد آئے گی اس رمضان کی
بجلی
بجلی
ربوہ کے درویشوں کی تکلیف نے مجھے سخت
تڑپایا۔
تڑپایا۔
اگر میں بھی ربوہ کی کسی ۔۔۔۔۔۔کی صف
میں بے حال لیٹا ہوتا تو مجھے اتنی تکلیف تو نہ ہوتی۔
میں بے حال لیٹا ہوتا تو مجھے اتنی تکلیف تو نہ ہوتی۔
والسلام
خاکسار
مرزا طاہر احمد
کلام صاحبزادی امۃالقدوس بیگم م
صاحبہ سملہا اللہ
صاحبہ سملہا اللہ