34۔ محمدؐ مصطفےٰ ہے مجتبےٰ ہے

بخار
دل صفحہ95۔97

34۔
محمدؐ مصطفےٰ ہے مجتبےٰ ہے

6نومبر1932ء کو قادیان میں جلسہ سیرۃالنبیؐ
کے موقع پر ایک مشاعرہ ہوا۔ جس میں مصرع تھا ”محمدؐ پر ہماری جاں فدا ہے” وہاں ایک
طالب علم نے نہایت خوش الحانی سے یہ نظم پڑھی۔ سامعین پراس کا اس قدر اثر ہوا کہ بے
ساختہ سب کی زبانوں پر درُود شریف جاری ہو گیا اور بعض آبدیدہ ہو کر جھومنے لگے۔
محمدؐ مصطفےٰ ہے مجتبےٰ ہے
محمدؐ مہ لِقا ہے دِل رُبا ہے
محمدؐ جامِعِ حُسن و شمائِل
محمدؐ مُحسنِ ارض و سَما ہے
کمالاتِ نبوت کا خزانہ
اگر پوچھو تو ختم الانبیاؐء ہے
شریعت اُس کی کامِل اور مُدَلَّل
غذا ہے اور دُعا ہے اور شفا ہے
مبارَک ہے یہ آنحضرؐت کی اُمَّت
کہ عالِم اس کا مِثلِ انبیاء ہے
وہ سنگِ گوشۂ قَصرِ رِسالت
یہی ‘تورات’ نے اس کو لکھا ہے
گِرا جس پر ہُوا وہ چُورا چُورا
گِرا جو اس پہ خود ٹکڑے ہوا ہے
کہا ہے سچ مسیحؑ ناصری نے
نُزول اس کا نُزولِ کِبریا ہے
نہیں دیکھا ہے ان آنکھوں نے اس کو
مگر دیکھا مَثِیلِ مصطفےٰؐ ہے
مِرے تو ظِلّ سے ہی جب اُڑ گئے ہوش
تو پھر اصلی خدا جانے کہ کیا ہے
کروں کیا وصف اُس شَمسُ الضُّحیٰ کا
کہ جس کا چاند یہ بَدرُالدُّجےٰ1؎ ہے
محمدؐ نَیّرِ راہِ ہُدےٰ ہے
محمدؐ شافِعِ روزِ جزا ہے
محمدؐ فَخرِ شانِ آدمیت
محمدؐ مظہرِ ذاتِ خدا ہے
محمدؐ باعثِ تکوینِ عالَم
جسے لَولاک خالِق نے کہا ہے
محمدؐ مالکِ مُہرِ نبوت
نبی گر’ اس لئے کہنا روا ہے
محمدؐ پیکرِ عِصمت سراسر
کہ ہر بات اُس کی وحئ بے خطا ہے
محمدؐ قابَ قَوسَینِ مَحبت
شفیعِ وصلِ انسان و خدا ہے
محمدؐ رحمۃٌ لِّلعالَمِیں ہے
عَدُو تک جس کے اِحساں سے دَبا ہے
محمدؐ حاملِ توحیدِ باری
جو عالَم کے لئے رازِ بقا ہے
محمدؐ صاحبِ اَخلاقِ کامِل
جمالی اور جلالی ایک جا ہے
ہر اِک حالت سے گزرا جب کہ وہ خود
تو ہر اک خُلق بھی دِکھلا دیا ہے
محمدؐ راز دانِ علمِ یزداں
کہ باطِل جس سے سِحرِ فلسفہ ہے
محمدؐ قاسِمِ اِنعامِ کوثر
ہر اِک نِعمت جہاں بے انتہا ہے
ثنا کیا ہو سکے اس پیشوا کی
کہ پَیرَو جس کا محبوبِ خدا ہے
ہُدیٰ اور دِینِ حق کا لے کے ہتھیار
ہر اک مِلَّت پہ وہ غالِب ہوا ہے


علَمبردارِ آئینِ مُساوات
بڑا اِحسان دُنیا پر کیا ہے
اُٹھایا خاک سے رَوندے ہوؤں کو
ہر اک جانِب سے شورِ مرحبا ہے
ہوا قرآن اُس کے دِل پہ نازِل
وہ دِل کیا ہے کہ عرشِ کبریا ہے
وہی زندہ نبی ہے تا قیامت
کہ لنگر فیض کا جاری سدا ہے
اِمامِ سالِکانِ برق رَفتار
کہ سِدرہ ایک شب کی مُنتہیٰ ہے
درندے بن گئے انسانِ کامِل
اثر صُحبت کا خود اک معجزہ ہے
یتیمی سے شہنشاہی پہ پہنچا
مگر پھر بھی وہی عجز و دُعا ہے
غرض سچ مچ محمدؐ ہے محمدؐ
جبھی تو چار سُو صَلِّ عَلیٰ ہے
صَلّی اللّٰہُ عَلَیہِ وَسَلَّم
1؎ یعنی حضرت مسیح موعود علیہ السلام
اخبار فاروق 14نومبر1932ء

اپنا تبصرہ بھیجیں