65۔ جنتِ دجّال یا مغربی تمدُّن

بخار
دل صفحہ172۔173

65۔
جنتِ دجّال یا مغربی تمدُّن

جنت جو ہے دَجّال نے دنیا میں بنائی
شدّاد نَمَط اس کی ہی چَوکھَٹ پہ مرے
گا
یہ مغربی تہذیب و تَمَدُّن ہے وہ جنت
تکمیل نہ پائے گی کہ خود کُوچ کرے گا
دہلیز میں اِک پَیر ہو اور دوسرا باہر
یوں خَلق کی عِبرت کا وہ سامان بنے
گا
فِردوس1؎ کی غیرت ہے خداوند کو اتنی
دُنیا میں ہی پس جائے گا جو نَقل کرے
گا
ہے جنتِ دَجّال فنا ہونے کو تیار
اُڑ جائے گا سب ٹھاٹھ جونہی بمب پڑے
گا
اسلامی تَمَدُّن کو خدا کر دے گا غالِب
تب جا کے کہیں درد یہ دُنیا کا مِٹے
گا
بَرَکَت ہے مسیحا کی کہ پلٹے گا زمانہ
اور برف کی مانند یہ شیطان گلے گا
آثار تو ظاہر ہیں ابھی سے کہ زمیں پر
عیسیٰؑ ہی رہے گا نہ کہ دجّال رہے گا
1؎ فردوس یعنی اصل جنت جو آخرت میں ملے گی۔
نوٹ : مغربی تہذیب کا یہ مطلب ہے کہ مغربی اقوام اپنے
لئے اِسی دُنیا میں اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کئے بغیر ایک ایسی جنت اور آرام کی جگہ
بنا رہی ہےں جس میں عیش ہی عیش ہو۔ مال و دولت، گانا، ناچنا، عیاشی، شراب، جؤا، رزق
وافر، ہر طرح کے آرام، غلبۂ حکومت، نعمتیں اور لذّتیں حاصل ہوں اور اُن کے سوا دُوسری
اقوام گویا اس بہشت سے نکالی جا کر جہنّمی زندگی بسر کرتی رہیں برخلاف اس کے اسلامی
تمدّن اور مساوات یعنی ہمہ یاراں در جنت کا سبق دیتا ہے اور عُقبیٰ میں ایک دائمی جنت
اور غیر مکدّر عیش کا وعدہ کرتا ہے بشرطیکہ بندہ دُنیا کی جنت میں منہمک نہ ہو اور
خدا کی رضا حاصل کر لے اور رضا حال کر لینے کا مقام وہ ہے کہ وہ ا
ِعملوا ما شِئْتم والوں کے درجہ میں داخل ہو جائے۔۔
الفضل 13مئی 1943ء

اپنا تبصرہ بھیجیں