79۔ قادیان میں 1943ء کے رَمضان میں ایک تولہ شکر کا راشن

بخار
دل صفحہ
200۔201

79۔
قادیان میں 1943ء کے رَمضان میں ایک تولہ شکر کا راشن

دودھ میں لسّی میں اور چائے میں پڑتا
ہے نمک
ہے یہ روزوں کا مہینہ یا کہ خالی1؎
کی جھلک
ان دنوں میں ایک تولہ راشنِ شکر جو
ہو
ڈر ہے آہِ روزہ داراں پھونک ڈالے گی
فلک
روزہ میں گرمی کے مارے لگ رہی ہے ایک
آگ
کھانڈہے ڈیپومیں بند اور دِل رہا ہے
یاں بِلک
چار تولے کھانڈ سے بنتا ہے شربت کا
گلاس
اور کئی ایسے ہوں تب تسکین پاتا ہے
دِلک2؎
اور سب شہروں میں ہے اِک سیر سے راشن
مزید
اور یہاں رَمضان میں ہے چھ چھٹنکی یہ
گزک
صرف یہ کہناکہ سرکاری یہی مِقدار ہے
کیسے مانیں ہم کہ ہر جا تو نہیں ہے
یہ کھٹک
ملک میں سارے یہی مقدارہوتی تب توخیر
ڈیڑھ پا یاں ہو تو واں3؎ ہو پانچ پا
یہ ہے کسک
ذائِقہ کا اور تَنَعُّم کا نہیں ہر
گز سوال
بلکہ لازم ہے شکر یوں جیسے پانی اور
نمک
شیشی پینے والے بچوں کے لئے تو اوسطاً
پانچ تولہ روز ہو، دو سال کی مُدَّت
تَلَک
زچہ اور لڑکوں’ مریضوں’ روزہ داروں
کے لئے
چاہئے ہے آدھ پاتک فالتو بے ریب و شک
تاکہ راشن ہو زیادہ دُور ہو ساری کمی
اہل حل و عقد کو لازم ہے کوشش بے دھڑک
چاہئے کرنا ڈپو کا بھی تو احسن انتظام
صبر کا پیالہ ہے جاتا اکثروں کا واں
چھلک
جبکہ کھلتی ہیں دُ کانیں صبح سے تا
شام سب
پھر ڈپو کیوں خاص کر کھلتا ہے گھنٹے
تین تک
دیکھئے تلخی زدوں کی کون فریادیں سُنے؟
جو بھی ہو اُس کو دُعا ہم دیں گے
”اَللّٰہُ مَعَکْ”
1؎ خالی، شوال کے بعد کا مہینہ                 2؎ دل کی تصغیر              3؎ مثلاًفیروزپور
الفضل 16ستمبر 1943ء

اپنا تبصرہ بھیجیں