53۔ ڈاکٹر حشمت اللہ خان صاحب کی نومولود بچی کی وفات پر

درعدن ایڈیشن 2008صفحہ102

53۔ ڈاکٹر حشمت اللہ خان صاحب کی نومولود
بچی کی وفات پر

حضرت نواب مبارکہ بیگم صاحبہ نے
جناب ڈاکٹر حشمت اللہ صاحب کی لڑکی کی ولادت پر جذبات پرمسرت کا اظہار بذریعہ پاکیزہ
اشعار فرمایا تھا۔ اب اس بچی کی وفات پر اظہار رنج و افسوس بھی کیا ہے اور ایک خط ڈاکٹر
صاحب کو لکھا ۔چونکہ اس کا مطالعہ ہر ایک کے لئے مؤثر و مفید ہو سکتا ہے اس لئے درج
ذیل کیا جاتا ہے۔(الفضل 9دسمبر1927ء)
”پرسوں آپ کا کارڈ اورننھی عزیزہ مرحومہ کی وفات کی خبر معلوم ہو ئی دل کو بہت
صدمہ ہوا۔ مجھے اس بچی کو دیکھنے کا کس قدر شوق تھا جس کی آمد پر ہم سب نے خوشی منائی
مگر افسوس اس کو دیکھنا بھی نہ ملااور وہ چند روزہ مہمان سب سے بے ملے ہی رخصت ہو گئی
۔
انّا للّٰہ و انا الیہ راجعون۔شائد ہم لوگوں کی زیادہ خوشی میں
اللہ تعالیٰ کے نزدیک یہی بھید پوشیدہ تھا کہ یہ بہت جلد رخصت ہو جائے گی۔ جیسا کہ
جلد رخصت ہونے والے مہمان کی زیادہ آؤ بھگت کی جاتی ہے اور زیادہ اظہار مسرت کیا جاتا
ہے کیونکہ خاطر مدارات کے لئے نہایت کم عرصہ ہوتا ہے ۔ خدا تعالیٰ آ پ کو نعم البدل
عطا کرے۔ بچی کی والدہ کو بہت صدمہ ہوگا ، کیونکہ قاعدہ ہے کہ گود کا بچہ ماں کو زیادہ
محبوب ہوتاہے او ر اس کی وفات کا صدمہ خواہ دیر پا نہ ہو مگر شدید ضرور ہوتا ہے۔ اغلباً
یہ وجہ ہے کہ علاوہ روحانی رشتہ کے ابھی جسمانی تعلق قطع ہوئے بھی زیادہ عرصہ نہیں
گزرا ہوتا اور ابھی وہ گویا تازہ حصۂ جسم ہوتا ہے ۔ میری طرف سے بہت بہت اظہار افسوس
کریں ۔ اللہ تعالیٰ ان کو صبرو اطمینان بخشے۔ جو خد اکو منظور ہو وہی ہوتا ہے ۔چار
شعراس کی یاد میں ارسال ہیں، کبھی کچھ کہنا پڑتا ہے کبھی کچھ ۔خدا کی رضا جو چاہتی
ہے کراتی ہے” ۔
ٹال سکتا ہے کون فرمانِ خدا
کس طرح پوری نہ ہوتی سر نوشت
آگئی تھی چند روزہ سیر کو
پر اسے بھائی نہیں دنیائے زشت
ہاتھ ملتے تھے ادھر تیماردار
سر پٹکتی تھی ادھر وہ خوش سرشت
کھل گئیں آخر قفس کی کھڑکیاں
اُڑ گئی وہ بلبلِ باغِ بہشت
(مبارکہ بیگم)

اپنا تبصرہ بھیجیں