12۔ جَآءَ الْحَقُّ وَ زَھَقَ الْبَاطِل

کلام
طاہر ایڈیشن 2004صفحہ31۔33

12۔ جَآءَ
الْحَقُّ وَ زَھَقَ الْبَاطِل

دیکھو اِک شاطر دشمن نے کیسا ظالم کام
کیا
پھینکا مکر کا جال اور طائرِ حق زیر
الزام کیا
ناحق ہم مجبوروں کو اک تہمت دی جلّادی
کی
قتل کے آپ ارادے باندھے ہم کو عبث بدنام
کیا
دیکھو پھر تقدیر خدا نے ، کیسا اُسے
ناکام کیا
مکر کی ہر بازی اُلٹا دی ، دجل کو طشت
اَز بام کیا
اُلٹی پڑ گئیں سب تدبیریں کچھ نہ دغا
نے کام کیا
دیکھا اس بیمارئِ دل نے ، آخر کام تمام
کیا
زندہ باد غلام ِاحمد ، پڑ گیا جس کا
دشمن جھوٹا
جَآءَ الْحَقُّ وَ زَھَقَ
الْبَاطِل ، اِنَّ الْبَاطِلَ کَانَ زَھُوْقا
جب سے خدا نے اِن عاجز کندھوں پر بارِ
اَمانت ڈالا
راہ میں دیکھو کتنے کٹھن اور مَہیب
مراحل آئے
بھیڑوں کی کھالوں میں لپٹے ، کتنے گرگ
ملے رستے میں
مقتولوں کے بھیس میں دیکھو ، کیسے کیسے
قاتل آئے
آخر شیرِ خدا نے بپھر کر ، ہر بن باسی
کو للکارا
کوئی مبارز ہو تو نکلے ، سامنے کوئی
مباہل آئے
ہمت کس کو تھی کہ اُٹھتا ، کس کا دل
گردہ تھا نکلتا
کس کا پِتَّا تھا کہ اٹھ کر ، مرد ِحق
کے مقابل آئے
آخر طاہر سچا نکلا ، آخر ملاں نکلا
جھوٹا
جَآءَ الْحَقُّ وَ زَھَقَ الْبَاطِل
، اِنَّ الْبَاطِلَ کَانَ زَھُوْقا
ملاں کیا رُوپوش ہوا اِک ، بلی بھاگوں
چھینکا ٹوٹا
اپنے مریدوں کی آنکھوں میں جھونکی دھول
اور پیسہ لوٹا
قریہ قریہ فساد ہوئے تب ، فتنہ گر آزاد
ہوئے سب
احمدیوں کو بستی بستی پکڑا دھکڑا ،
مارا کوٹا
کر ڈالیں مسمار مساجد ، لوٹ لئے کتنے
ہی معابد
جن کو پلید کہا کرتے تھے ، لے بھاگے
سب اُن کا جوٹھا
کاٹھ کی ہنڈیا کب تک چڑھتی ، وہ دن
آنا تھا کہ پھٹتی
وہ دن آیا اور فریب کا چوراہے میں بھانڈا
پھوٹا
کہتے ہیں پولیس نے آخر ، کھود پہاڑ
نکالا چوہا
جَآءَ الْحَقُّ وَ زَھَقَ الْبَاطِل
، اِنَّ الْبَاطِلَ کَانَ زَھُوْقا
جاؤں ہر دم تیرے وارے ، میرے جانی میرے
پیارے
تو نے اپنے کرم سے میرے ، خود ہی کام
بنائے سارے
پھر اک بار گڑھے میں تو نے ، سب دشمن
چن چن کے اُتارے
کر دیئے پھر اک بار ہمارے آقا کے اونچے
مینارے
اے آڑے وقتوں کے سہارے ! سبحان اللہ
یہ نظارے
اِک دشمن کو زندہ کر کے مار دیئے ہیں
دشمن سارے
دیکھا کچھ! مغرب کے افق سے کیسا سچ
کا سورج نکلا
بجھ گئے دیپ طلسمِ نظر کے ، مٹ گئے
جھوٹ کے چاند ستارے
اپنا منہ ہی کر لیا گندا ، پاگل نے
جب چاند پہ تھوکا
جَآءَ الْحَقُّ وَ زَھَقَ الْبَاطِل
، اِنَّ الْبَاطِلَ کَانَ زَھُوْقا
جلسہ سالانہ یو کے ١٩٨٨ء

اپنا تبصرہ بھیجیں