
16۔ ہم آن ملیں گے متوالو!
کلام
طاہر ایڈیشن 2004صفحہ44۔45
طاہر ایڈیشن 2004صفحہ44۔45
16۔
ہم آن ملیں گے متوالو!
ہم آن ملیں گے متوالو ، بس دیر ہے کل
یا پرسوں کی
یا پرسوں کی
تم دیکھو گے تو آنکھیں ٹھنڈی ہوں گی
، دید کے ترسوں کی
، دید کے ترسوں کی
ہم آمنے سامنے بیٹھیں گے تو فرطِ طرب
سے دونوں کی
سے دونوں کی
آنکھیں ساون برسائیں گی اور پیاس بجھے
گی برسوں کی
گی برسوں کی
تم دور دور کے دیسوں سے ، جب قافلہ
قافلہ آؤ گے
قافلہ آؤ گے
تو میرے دل کے کھیتوں میں، پھولیں گی
فصلیں سرسوں کی
فصلیں سرسوں کی
یہ عشق و وفا کے کھیت رضا کے خوشوں
سے لد جائیں گے
سے لد جائیں گے
موسم بدلیں گے ، رُت آئے گی ساجن! پیار
کے دَرسوں کی
کے دَرسوں کی
مرے بھولے بھالے حبیب مجھے لکھ لکھ
کر کیا سمجھاتے ہیں
کر کیا سمجھاتے ہیں
کیا ایک اُنہی کو دُکھ دیتی ہے ، جدائی
لمبے عرصوں کی؟
لمبے عرصوں کی؟
یہ بات نہیں وعدوں کے لمبے لیکھوں کی
، تم دیکھو گے
، تم دیکھو گے
ہم آئیں گے ، جھوٹی نکلے گی ، لاف خدا
ناترسوں کی
ناترسوں کی
دور ہو گی کلفت عرصوں کی
اور پیاس بجھے گی برسوں کی
ہم گیت ملن کے گائیں گے
پھولیں گی فصلیں سرسوں کی
الفضل ربوہ۔ صدسالہ جشن تشکر نمبر ١٩٨٩ء