32۔ جاء المسیح جاء المسیح

کلام
طاہر ایڈیشن 2004صفحہ85۔86

32۔ جاء المسیح جاء المسیح

کچھ اہل وطن سے
بہار آئی ہے ، دل وقف یار کر دیکھو
خرد کو نذرِ جنون بہار کر دیکھو
غضب کیا ہے جو کانٹوں سے پیار کردیکھا
اب آؤ پھولوں کو بھی ہمکنار کر دیکھو
جو کر سکے تھے کیا ، غیر ہمیں بنا نہ
سکے
ہم اب بھی اپنے ہیں ، اپنا شمار کر
دیکھو
بس اب نہ دور رکھو اپنے دل سے اہلِ
وطن
ہے تم سے پیار ہمیں ، اعتبار کر دیکھو
ہمیں کبھی تو تم اپنی نگاہ سے دیکھو
تعصبات کی عینک اتار کر دیکھو
لگا رکھی ہیں جو چہروں پہ مولوی آنکھیں
نظر کی برچھی ان آنکھوں سے پار کر دیکھو
نحوستوں کا قلندر ہے پیر ِتسمہ پا
کسی دن اس کو گلے سے اتار کر دیکھو
نقاب اوڑھ رکھا ہے جو مولویت کا
اُتار پھینکو اسے تار تار کر دیکھو
تمہارا چہرہ برا تو نہیں ، نہا دھو
کر
کبھی تو حسن شرافت نکھار کر دیکھو
مسیح اُترا ہے عِندَ
المَنَارَۃُ البَیضَآء
اٹھو ۔ کہ جائے ادب ہے ۔سنوار کر دیکھو
لگاؤ سیڑھی اُتارو دلوں کے آنگن میں
نثار جاؤ ، نظر وار وار کر دیکھو
جو اُس کے ساتھ ، اُسی کی دعا سے اترا
ہے
یہ مائدہ ہے ، ڈشوں میں اتار کر دیکھو
بلا رہی ہیں تمہیں پیار کی کھلی بانہیں
چلے بھی آؤ نا ، للہ پیار کر دیکھو
محبتوں کے سمندر سے دوریاں کیسی
لپٹ کے موجوں سے بوس و کنار کر دیکھو
جلسہ سالانہ یو کے ١٩٩٤ء

اپنا تبصرہ بھیجیں