
38۔ رَبِّ اِنِّی لِمَا اَنزَلتَ اِلَیَّ مِن خَیر فَقِیر
کلام
طاہر ایڈیشن 2004صفحہ99۔100
طاہر ایڈیشن 2004صفحہ99۔100
38۔ رَبِّ اِنِّی لِمَا اَنزَلتَ اِلَیَّ
مِن خَیر فَقِیر
حضرت موسیٰ علیہ السلام کی مشہور دعا رَبِّ اِنِّی لِمَا اَنزَلتَ اِلَیَّ مِن خَیر فَقِیر جو کس شان سے اور کتنے رنگوں میں
پوری ہوئی۔اس کے متعلق یہ نظم ہے۔
پوری ہوئی۔اس کے متعلق یہ نظم ہے۔
اک
برگد کی چھاؤں کے نیچے
برگد کی چھاؤں کے نیچے
اک
مسافر پڑا تھا غم سے چور
مسافر پڑا تھا غم سے چور
کیسے
کچھ عرض مدعا کرتا
کچھ عرض مدعا کرتا
اپنی
حاجات کا بھی تھا نہ شعور
حاجات کا بھی تھا نہ شعور
دل
سے بس ایک ہی دعا اُٹھی
سے بس ایک ہی دعا اُٹھی
میں
اسی کا فقیر ہوں آقا
اسی کا فقیر ہوں آقا
تُو
جو میرے لئے بھلا سمجھے
جو میرے لئے بھلا سمجھے
مجھے
اے کاش! ہر کوئی تیرا
اے کاش! ہر کوئی تیرا
اور
فقط تیرا ہی گدا سمجھے
فقط تیرا ہی گدا سمجھے
یہی
سینے سے التجا اُٹھی
سینے سے التجا اُٹھی
میری
جھولی میں کچھ نہیں مولا
جھولی میں کچھ نہیں مولا
پیٹ
خالی ہے ، ہاتھ خالی ہے
خالی ہے ، ہاتھ خالی ہے
زندگی
کا سفر نبھانے کو
کا سفر نبھانے کو
میں
اکیلا ہوں ، ساتھ خالی ہے
اکیلا ہوں ، ساتھ خالی ہے
دل
تنہا سے یہ صدا اُٹھی
تنہا سے یہ صدا اُٹھی
بے
ٹھکانہ ہوں ، گھر نہیں اپنا
ٹھکانہ ہوں ، گھر نہیں اپنا
سر
پہ چھت ہے ، نہ بام و در اپنا
پہ چھت ہے ، نہ بام و در اپنا
گاؤں
کی چمنیوں سے اُٹھتا ہے
کی چمنیوں سے اُٹھتا ہے
گو
دھواں ، وہ مگر نہیں اپنا
دھواں ، وہ مگر نہیں اپنا
دل
سے یہ شعلہ سا نوا اُٹھی
سے یہ شعلہ سا نوا اُٹھی
مصر
جانے کو جی مچلتا ہے
جانے کو جی مچلتا ہے
پر
اکیلا ہوں خوف کھاؤں گا
اکیلا ہوں خوف کھاؤں گا
دست
و بازو کوئی عطا کر دے
و بازو کوئی عطا کر دے
لوٹ
کر تب وطن کو جاؤں گا
کر تب وطن کو جاؤں گا
دل
سے یہ مضطرب دعا اُٹھی
سے یہ مضطرب دعا اُٹھی