55۔ تیرے لئے ہے آنکھ کوئی اشکبار دیکھ

کلام
طاہر ایڈیشن 2004صفحہ138۔139

55۔
تیرے لئے ہے آنکھ کوئی اشکبار دیکھ

کالج کے ابتدائی زمانہ کی ایک غزل جس کا پہلا شعر والدہ مرحومہ ؓ کی ایک تصویر
کا مرہون منت ہے۔
تیرے لئے ہے آنکھ کوئی اشکبار دیکھ
نظریں اٹھا خدا کے لئے ایک بار دیکھ
اور محو ِسیرِ دلکشی ء گل نظر اٹھا
گلشن میں حال ِزار و نزارِ ہزار دیکھ
اٹھی بس اِن سے ایک نوائے جگر خراش
ٹوٹے پڑے ہیں بربط ہستی کے تار دیکھ
تُو مجھ سے آج وعدہ ء ضبط الم نہ لے
ان آنسوؤں کا کوئی نہیں اعتبار دیکھ
بند شکیب توڑ کر آنسو برس پڑے
اپنوں پہ بھی نہیں ہے مجھے اختیار دیکھ
کانٹوں میں ہائے کیوں میری ہستی الجھ
گئی
وہ مجھ پہ کھلکھلا اٹھا ہے لالہ زار
دیکھ

اپنا تبصرہ بھیجیں