99۔ صاحبزادی امۃ القیوم کی تقریبِ رخصتانہ کے موقع پر

کلام
محمود صفحہ159۔160

99۔ صاحبزادی امۃ القیوم کی تقریبِ رخصتانہ
کے موقع پر

صاحبزادی امۃ القیوم کی تقریبِ رخصتانہ
کے موقع پر
کل دوپہر کو ہم جب
تم سے ہوئے تھے رخصت
ظاہر میں چپ تھے لیکن
دل خون ہو رہا تھا
افسردہ ہورہا تھا
محزون ہورہا تھا
اے میری پیاری بیٹی
میرے جگر کا ٹکڑا
میری کمر کی پیٹی
تم یاد آرہی ہو
دل کو ستا رہی ہو
میں کیا کروں کہ ہردم
تم دور جا رہی ہو
ٹوٹی ہوئی کمر کا
اللہ ہی ہے سہارا
اللہ ہی ہے ہمارا
اللہ ہی ہے تمھارا
اللہ کی تم پہ رحمت
اللہ کی تم پہ برکت
اللہ کی مہربانی
اللہ کی ہو عنایت
وہ ہم سفر تمھارا
آنکھوں کا میری تارا
اللہ کا صفی ہو
اللہ کا ہو پیارا
لومیری پیاری بچی
تم کو خدا کو سونپا
اس مہربان آقا
اس باوفا کو سونپا
کرنا خدا سے الفت
رہنا تم اس سے ڈر کر
تم اس سے پیار رکھنا
بس اس کو یاد کرنا
سُوفارِ عشق اس کا
تم دل کےپار رکھنا
دلبر ہے وہ ہمارا
تم اس سے چاہ رکھنا
مشکل کے وقت دونوں
اُ س پر نگاہ رکھنا
الفت نہ اُس کی کم ہو
رشتہ نہ اس کا ٹوٹے
چُھٹ جائےخواہ کوئی
دامن نہ اس کا چھوٹے
اخبار الفضل جلد 27 ۔ 28دسمبر 1939ء

اپنا تبصرہ بھیجیں