101۔ ہم کس کی محبت میں دوڑے چلے آئے تھے

کلام
محمود صفحہ162

101۔ ہم کس کی محبت میں دوڑے چلے آئے تھے

ہم کس کی محبت میں دوڑے چلے آئے تھے
وہ کون سے رشتے تھے جوکھینچ کے لائے
تھے
آخروہ ہوئےثابت پیغام ہلاکت کا
جو غمزے مرے دل کو بے حدترے بھا ئے
تھے
جن باتوں کو سمجھے تھے بنیاد ترقی کی
جب غورسے دیکھا تومٹتے ہوئے سائے تھے
اکسیر کا دیتے ہیں اب کام وہ دنیا میں
خون ِدلِ عاشق میں جوتیر بجھا ئے تھے
تھا غرق ِ گنہ لیکن پڑتے ہی نگہ ان
کی
اشک آنکھوں میں اور ہاتھوں میں عرش
کے پا ئے تھے
یہ جسم مرا سر سے پاتک جومعطر ہے
راز اس میں ہے یہ زاہدوہ خواب میں آ
ئے تھے
اس مرہمِ فردوسی میں حق ہے ہمارا بھی
کچھ زخم تری خاطر ہم نے بھی تو کھائے
تھے
اخبار الفضل جلد 28 ۔ 3جنوری 1940ء

اپنا تبصرہ بھیجیں