113۔ مرثیہ حضرت سیدہ اُمِّ طاہر

کلام
محمود صفحہ174

113۔ مرثیہ حضرت سیدہ اُمِّ طاہر

مرثیہ حضرت سیدہ اُمِّ طاہر
اَبْکِیْ عَلَیْک ِکُلَّ یَوْمٍ وَ لَیْلَۃٍ
اَرْثِیْکِ یَا زَوْجِی بِقَلْبٍ دَامِی
میری بیوی میں تجھ پر ہردن رات روتا ہوں۔میں خون آلودہ دل سے تیرا مرثیہ کہتا
ہوں۔
صِرْتُ کَصَیْدٍ صِیْدَ فِیْ الْقُبْحِ غَیْلَۃً
قَدْ غَابَ عَنِّی مَقْصَدِیْ وَ مَرَامِی
میں اس شکارکی طرح ہو گیا ہوں جو صبح ہی اس کی غفلت کی وجہ سے پھانس لیاجاتا
ہے۔میرا اصل مقصد میری آنکھوں سے اوجھل ہوگیا۔
لَوْ لَمْ یَکُنْ تَائِیْدُ رَبِّیْ مُسَاعِدِی
لَاَصْبَحْتُ مَیْتًا عُرْضَۃً لِسِھَامِی
اگر خدا تعالی ٰکی تائید میری مدد پر نہ ہوتی تو میں اپنے دل کے تیروں کا
نشانہ بن کر مردہ کی طرح ہوجاتا۔
وَلٰکِنَّ فَضْلَ اللہِ جَآءَ لِنَجْدَتِیْ
وَانْقَذَنِیْ مِنْ زَلَّۃِ الْاَقْدَامِ
مگر اللہ تعالیٰ کا فضل میری مدد کے لیے آگیااوراس نے مجھے قدموں کے پھسلنے سے
محفوظ رکھا۔
یَا رَبِّ سَتِّرْنِیْ  بِجُنَّۃِ عَفْوِکَ
کُنْ نَاصِرِیْ وَ مُصَاحِبِیْ وَ مُحَامِی
اے میرے رب!مجھے اپنی بخشش کی ڈھال سے ڈھانپ لے۔میرا ساتھی مددگار اور میرا
محافظ بن جا۔
اَلْغَمُّ کَاالضِّرْغَامِ 
یَأْکُلُ لَحْمَنَا
لَا تَجْعَلْنِیْ لُقْمَۃَ الضِّرْغَامٖ
غم شیر کی طرح ہمارا گوشت کھا رہا ہے۔اے خد اتعالیٰ  مجھے اس شیر کا لقمہ نہ بننے دیجیو۔
یَا رَبِّ صَاحِبْھَا بِلُطْفِکَ دَائِمًا
وَاجْعَلْ لَّہَا مَأْوٰی بِقَبْرٍسَامِيْ
اے میرے رب اس پر ہمیشہ لطف کرتے رہنااور اس کا ٹھکانہ ایک بلند شان قبر میں
بنانا۔
یَا رَبِّ اَنْعِمْھَا بِقُرْبِ مُحَمَّدٍ
ذِیْ الْمَجْدِ وَ الْاِحْسَانِ وَالْاِکْرَامٖ
اے میرے رب۔اس کو قرب محمد ؐکی نعمت عطا فرما جو بڑی بزرگی اور احسان کرنے
والے ہیں،جن کو تونے عزت بخشی ہے۔

اَبْکِیْ عَلَیْک ِکُلَّ یَوْمٍ وَ لَیْلَۃٍ
ساری جماعت کے لئے جامع دعا
اے میرے رب تو کتنا  پیارا ہے ۔ نہ معلوم
میری موت کب آنےوالی ہے ۔ اس لئے میں آج ہی اپنی ساری اولاد اور اپنے سارے عزیز و
اقارب اور ساری احمدیہ جماعت تیرے سپرد کرتا ہوں۔ اے میرے رب تو ان کا ہو جا اور یہ
تیرے ہوجائیں ۔ میری آنکھیں اور میری روح ان کی تکلیف نہ دیکھیں ۔ یہ بڑھیں اور پھلیں
اور پھُولیں اور تیری بادشاہت کو دنیا میں قائم کردیں ۔ اور نیک نسلیں چھوڑ کر جو ان
سے کم دین کی خادم نہ ہوں تیرے پاس واپس آئیں ۔ خدایا صدیوں تک تو مجھے ان کا دکھ
نہ دکھائیو اور میری رفوح کو ان کے لئے غمگین نہ کیجیو۔ اور اے میرے رب میری امۃ الحٔی
اور میری سارہ اور میری مریم پر بھی اپنے فضل کر اور ان کا حافظ و ناصر ہوجا ۔ اور
ان کی ارواح کو اگلے جہان کی ہر وحشت سے محفوظ رکھ ۔ اللھم آمین
آخری درد بھرا پیغام
اے مریم کی روح اگر خدا تعالیٰ تم تک میری آواز پہنچا دے ۔ تو لو یہ میرا   آخری درد بھرا پیغام سن لو ۔ اور جاؤ خداتعالیٰ
کی رحمتوں میں جہاں غم کا نام کوئی نہیں جانتا ۔ جہاں درد  کا لفظ کسی کی زبان پر نہیں آتا۔ جہاں ہم ساکنانِ
ارض کی یاد کسی کو نہیں ستاتی۔
والسلام ۔ وآخر دعونا و دعوکم ان الحمد للہ رب العالمین
اس دنیا کی سب محبتیں عارضی ہیں اور صدمے بھی ۔ اصل محبت اللہ تعالےٰکی ہے ۔ اس
میں ہو کر ہم اپنےمادی عزیزوں سے مل سکتے ہیں ۔ اور اس سے جدا ہو کر ہم سب کچھ کھو
بیٹھتے ہیں ۔ ہماری ناقص عقلیں جن امور کو اپنے لئے تکلیف کا موجب سمجھتی ہیں بسا اوقات
ان میں اللہ تعالیٰ کا کوئی احسان پوشیدہ ہوتا ہے پس میں تو یہی کہتا ہوں کہ میرا دل
جھوٹا ہے اور میرا خدا سچا ہے ۔
والحمد للہ علیٰ کل حال
خدا تعالیٰ کے فضل کا طالب
مرزا محمود احمد
اخبار الفضل جلد 32 ۔ 12جولائی 1944ء

اپنا تبصرہ بھیجیں