123۔ اللہ کے پیاروں کو تم کیسے برا سمجھے

کلام
محمود صفحہ184

123۔ اللہ کے پیاروں کو تم کیسے برا سمجھے

اللہ کے پیاروں کو تم کیسے برا سمجھے
خاک ایسی سمجھ پر ہے سمجھے بھی تو کیا
سمجھے
شاگرد نے جو پایا استاد کی دولت ہے
احمدؐکو محمدؐسے تم کیسے جدا سمجھے
دشمن کو بھی  جومومن کہتا نہیں وہ باتیں
تم اپنے کرم فرماکے حق میں روا سمجھے
جوچال چلے ٹیڑھی جو بات کہی الٹی
بیماری اگر آئی تم اس کو شفا سمجھے
لعنت کوپکڑ بیٹھے انعام سمجھ کرتم
حق نے جو ردا بھیجی تم اس کوردٰی سمجھے
کیوں قعر مذلت میں گرتےنہ چلے جاتے
 تم بوم کے سائے
کو جب ظلِ ہما سمجھے
انصاف کی کیا اس سے امید کرے کوئی
بےدادجو ظالمِ آئینِ وفا سمجھے
غفلت تری اے مسلم کب تک چلی جائے گی
یا فرض کو تُوسمجھے یا تجھ سے خدا سمجھے
اخبار الفضل جلد34۔28دسمبر1946ء

اپنا تبصرہ بھیجیں