127۔ بٹھا نہ مسند پہ پاس اپنے نہ دے جگہ اپنی انجمن میں

کلام
محمود صفحہ190

127۔ بٹھا نہ مسند پہ پاس  اپنے نہ دے جگہ اپنی انجمن میں

بٹھا نہ مسند پہ پاس  اپنے نہ دے جگہ اپنی انجمن میں
یہ میرا دل تو مرا ہی دل ہے اسے تو
رہنے دو میرے تن میں
نہ ہو میسر جو حریت تو ہے بے وطن آدمی
بے وطن میں
قفس قفس ہی رہیگا پھر بھی ہزار رکھو
اسے چمن میں
جو دل سلامت رہے تو عالم کا ذرہ ذرہ
ہے مسکراتا
ہزار انجم نظر میں آتے ہزار پیوند پیرہن
میں
جسے نوازے خدا کی رحمت اسی میں سب خوبیاں
ہوں پیدا
غزال لاکھوں ہیں اور بھی تو ہے بات
کیا آہوئے خُتَن میں
ہوا جو مکہ میں نور پیدا اسی کو مکہ
نے دور پھینکا
کبھی ملی ہے نبی کو عزت بتا تو اے معترض
وطن میں
ہیں رنگ رلیاں منا رہے لوگ ساغر مے
چھلک رہے ہیں
وہ لطف انکو کہاں میسر ملا جو مجھ کو
تری لگن میں
تری محبت ہے میرے دل میں مری محبت ہے
تیرے دل میں
زبان میری ترے تصرف میں بات تیری مرے
دہن میں
مقابلہ دینِ  مصطفیؐ کا یہ دیگر ادیان کیا کریں گے
ہیں مردہ نبیوں کے مردہ مذہب لپیٹ رکھوں
انہیں کفن میں
نظر بظاہر ہے عاشقوں اور مالداروں کا
حال یکساں
وہ مست رہتے ہیں اپنی دھن میں  یہ مست رہتے ہیں اپنے دھن میں
ہزاروں کلیاں چٹک رہی ہیں ہزاروں غنچے
مہک رہے ہیں
نسیم رحمت کی چل رہی ہے چمن چمن میں
چمن چمن میں
اخبار الفضل جلد 2 ۔ 28اپریل 1948ء۔ لاہور پاکستان

اپنا تبصرہ بھیجیں